جب اسرائیل میں جنگ کا سائرن بج چکا ہے تو بائڈن تین روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ گۓ

روس اور یوکرین کی جنگ اب ان ملکوں سے آگے نکلتی جا رہی ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ پیوٹن کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے امریکہ کو بھی احساس ہو چکا ہے کہ اب اصل لڑائ شروع ہونے والی ہے اور ان سب کے درمیان شی جنپنگ ایک اہم کردار ہیں ۔

 

شی جنپنگ 19 جولائ کو اسرائیل کے دورے پر جا رہے ہیں لیکن اس سے پہلے بائڈن اسرائیل پہنچ چکے ہیں جب دنیا بھر کی نظریں پیوٹن اور جنپنگ پر ٹکی ہوئیں تھیں تو بائڈن کے اچانک اسرائیل دورے کی خبر سامنے آئ ہے ۔

 

جنپنگ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایران کی لگامیں کسنا چاہتے ہیں تو دوسری طرف پیوٹن تہران میں ترکی اور ایران کے صدر سے ملاقات کریں گے اوراس ملاقات میں سیریا مسئلے پر غور وفکر ہو گی اور امریکہ کے خلاف منصوبہ بندی کی جاۓ گی کیونکہ امریکہ ایران کا بھی دشمن ہے اور اب یوکرین جنگ میں اس نے روس کو بھی للکارہ ہے اور ترکی بھی نیٹو کا ممبر ہونے کے باوجود امریکہ سے دور دور ہی رہتا ہے ۔

 

سوال یہ ہے کہ کیا مشرق وسطی دو طاقتور ملکوں کی عداوت کا نیا مرکز بننے والا ہے کیونکہ روس ایران اور ترکی کے رہنماؤں کی ہونے والی ملاقات کو امریکہ کے خلاف ایک مضبوط مورچہ بندی مانا جا رہا ہے کیونکہ پیوٹن کے دورے سے پہلے ہی بائڈن تین روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ چکے ہیں ان کی اسرائیل آمد سے پہلے ہی اسرائیل میں جنگ کا سائرن بج چکا ہے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالات بہت سنگین ہو چکے ہیں بائڈن کی حفاظت کیلیے اسرائیل نے 16000 جوان تعینات کیے ہیں ۔

 

بائڈن کے اسرائیل دورے کے دوران ان کی حفاظت میں کسی قسم کی سستی اور لاپرواہی ہوئ تو مشرق وسطی میں جنگی طوفان اٹھنا طے ہے کیونکہ ایران کو اسرائیل ہی نہیں امریکہ بھی دشمن مانتا ہے کیونکہ ایران کافی عرصے سے ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے اور اب اس مقصد میں کامیاب بھی ہو رہا ہے جس سے وہ امریکہ کے دشمنوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے ۔

 

دو دشمن ملکوں میں دو طاقتوں کا ایک ہی وقت میں دورہ یہ سب کسی نۓ خطرے کی گھنٹی سنائ دے رہی ہے ۔

 

مزید پڑھیں: یورپی ملکوں نے بلیک مارکیٹنگ کا بہانہ کر کے یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائ روک دی ہے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+