یورپی ملکوں نے بلیک مارکیٹنگ کا بہانہ کر کے یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائ روک دی ہے

روس نے یوکرین کے ان علاقوں میں حملے تیز کر دیے ہیں جن کو روس نے پہلے نشانہ نہیں بنایا تھا تقریباً پانچ ماہ سے جاری اس جنگ کو روکنے کیلیے ایک بار پھر روس اور یوکرین کے درمیان استنبول میں بات چیت کی کوشش کی گئ اس ملاقات میں یوکرین کے اناج پر لگی پابندیاں ہٹانے پر بات چیت  ہوئ ۔

 

یوکرین میں جنگ کو 138 دن گزر چکے ہیں لیکن جنگ ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آ رہے جنگ کو ختم کرانے کی ذمہ داری اب ترکی نے لی ہے بتایا جا رہا ہے کہ حال ہی میں ترکی میں ہونے والی بات چیت سے  لگ رہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سمجھوتہ ہو سکتا ہے ۔

 

اس  ملاقات میں زیلینسکی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں نیٹو سمیت کسی بھی یورپی ملک کا فوجی اڈہ اپنے ملک میں نہیں بننے دے گا یہ ملاقات اردگان کی پہل پر ہوئ ہے اس بات چیت میں سب سے اہم مسئلہ یوکرین پر لگی پابندیاں ہٹانا ہے اور بلیک سی کے راستے اناج کی سپلائ کو بحال کروانا ہے ۔

 

یوکرین کو بچانے کیلیے روس کے ساتھ سمجھوتہ کرنا ضروری ہے کیونکہ یوکرین تباہ تو ہو چکا ہے اب اگر کوئ درمیانی راہ نہ نکالی گئ تو ملک بھی ہاتھ سے جاۓ گا اور آج یوکرین کو ایک اور بری خبر بھی سننے کو ملی ہے اور وہ یہ کہ یورپی ملک یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائ میں کٹوتی کر سکتے ہیں ۔

 

اب ایسے لگ رہا ہے کہ یہ جنگ بہت جلد ختم ہونے والی ہے اور یوکرین کو ہار ماننا ہو گی کیونکہ جو ملک یوکرین کو اس جنگ میں ہتھیار دے رہے تھے انھوں نے بلیک مارکیٹنگ کا بہانہ کر کے ہتھیاروں کی سپلائ روک دی ہے ۔

 

یورپ کے جھانسے میں آ کر زیلینسکی نے یوکرین کو تباہی کے راستے پر ڈالا اب انہی یورپی ملکوں نے یوکرین کو آدھی ادھوری مدد دے کر تباہ ہونے دیا یعنی یورپی ملکوں نے عین وقت پر یو کرین کو جواب دے دیا جس سے یوکرین کی مشکلیں بڑھ گئ ہیں یوکرین اب تک یورپ سے ملنے والے ہتھیاروں کے بل بوتے پر روس سے لڑ رہا تھا اب اگر ان ملکوں نے ہتھیار نہ دیے تو یوکرین کا گھٹنوں پر آنا طے ہے ۔

 

مزید پڑھیں: جب اسرائیل میں جنگ کا سائرن بج چکا ہے تو بائڈن تین روزہ دورے پر اسرائیل پہنچ گۓ

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+