امریکہ سے ایران کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے کا وقت آ گیا ہے

روس یوکرین جنگ کے حوالے سے دنیا کے مختلف ملکوں میں کئ اندازے لگاۓ جا رہے تھے اور اس جنگ میں روس کے خلاف یوکرین کو ہتھیار دے کر امریکہ نے پانچ مہینوں تک تو کھینچ لیا اور نیٹو ملکوں نے یوکرینی فوج کو جنگی ہتھیار دے کر یہ سوچا کہ پیوٹن ہتھیار ڈال دیں گے بائڈن کا خیال تھا کہ روس کو بہت جلد ہتھیاروں کی کمی ہو گی تو اسے میدان چھوڑ کر بھاگنا ہی پڑے گا ۔

 

لیکن روس اب اور بھی خطرناک حملہ کرنے کی تیاری کر چکا ہے کیونکہ پیوٹن اب اس جنگ کو اور لمبا کھینچنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ جنگ زیادہ دنوں تک جاری رہے پیوٹن اب ٹھان چکے ہیں کہ یوکرین پر ایسا حملہ کرنا ہے کہ زیلینسکی ہار ماننے کو تیار ہو جاۓ ۔

 

پانچ مہینوں سے جنگ لڑ رہے روس نے اب ایسا منصوبہ بنایا ہے کہ جس کے سامنے یوکرین کی شکست طے ہے انھوں نے طے کر لیا ہے کہ اب اس لڑائ کو انجام تک پہنچانے کا وقت آ گیا ہے اور یوکرین کو گھٹنوں کے بل لانے کا وقت آ گیا ہے اسی لیے روس اب ایسے ہتھیار جنگ کے میدان میں اتارنے جا رہا ہے جس سے زیلینسکی کے پسینے چھوٹ جائیں گے اور وہ زیادہ دن جنگ کے میدان میں ٹک نہیں پائیں گے ۔

 

دراصل جن ہتھیاروں کو ایران نے امریکہ کو سبق سکھانے کیلیے تیار کیا  جن ہتھیاروں سے ایران امریکہ پر حملہ کرنا چاہتا ہے ایران کے ان ہوائ ہتھیاروں کی طاقت روس کو ملنے والی ہے اور ایران کے یہ ہتھیار اب روس کی طرف سے جنگ میں اترنے والے ہیں ۔

 

پیوٹن اب ایسا دھماکہ کرنے جا رہے ہیں جس کی آواز سے امریکہ بھی ہل جاۓ گا کیونکہ پیوٹن کے ساتھ امریکہ کا سب سے بڑا دشمن ایران آ چکا ہے جو امریکہ سے بدلہ لینے کیلیے بے قرار ہے جس نے امریکہ کو تباہ کرنے کیلیے روس سے ہاتھ ملا لیا ہے ۔

 

ایران اپنے بہت اہم کمانڈر  قاسم  سلیمانی کی وفات کے بعد سے ہی  موقعے کی تلاش میں تھا کہ کیسے امریکہ کو سبق سکھانا ہے کیونکہ قاسم سلیمانی کو امریکہ نے ہی ڈرون حملے میں مروا دیا تھا اسی لیے ایران اب روس کا ساتھ دے رہا ہے اور جو ہتھیار ایران نے امریکہ کے خلاف جمع کیے ہیں ان کا استعمال روس کرنے والا ہے ۔

 

یہ بات خود امریکہ نے دنیا کو بتائ ہے کہ روس اب یوکرین میں ان ہتھیاروں کا استعمال کرے گا امریکہ کے مطابق روس یوکرین پر حملہ کرنے کیلیے ایران سے یا تو ڈرونز لے چکا ہے یا پھر لینے کی تیاری میں ہے اور اسی سلسلے میں روسی فوجی ایران کے کا شان ہوائ اڈے کا 8 جون اور 15 جولائ کو یعنی دو بار دورہ کر چکے ہیں وہاں انھوں نے ایران کے شاہد 191 اور شاہد 129 ڈرون دیکھے اور ان کی پرواز کا ٹیسٹ بھی کیا ۔

 

ایران روس کو جو ڈرونز دے رہا ہے یہ ایران کی ایسی آسمانی طاقت ہیں جو دشمن کے علاقے میں گھس کر بڑا دھماکہ کرنے کی طاقت رکھتے ہیں  اور ایرانی فوج کے ایسے جنگ باز ہیں جو کسی بھی جنگ میں اگر اتر جائیں تو پل بھر میں جنگ کا ماحول بدل سکتے ہیں اسی لیے یوکرین میں پانچ مہینے سے جنگ لڑ رہے پیوٹن ان ڈرونز سے حملہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ روس کا کم سے کم نقصان ہو اور یوکرین کو پلک جھپکتے ہی تباہ کر دیا جاۓ ۔

 

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ اہلیہ کی موت کیسے واقع ہو ئی؟

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+