چین میں حکومت نے لوگوں پر ٹینکوں سے چڑھائ کر دی
- 22, جولائی , 2022
چینی فوج نے حکومت کی مخالفت اور ہڑتال کرنے والے لوگوں سے نپٹنے کیلیے کئ علاقوں میں سڑکوں پر ٹینک اتار دیے اصل میں چین میں کئ بینکوں نے اپریل سے پیسے نکلوانے پر پابندی عائد کر دی جس سے ان بینکوں میں پیسہ جمع کروانے والے لوگوں کی پریشانی بڑھتی گئ کیونکہ وہ اپنے کھاتے سے ایک پیسہ بھی نہیں نکال سکتے ۔
اب چین کے ہزاروں لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو انھوں نے شی جنپنگ حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا اور کئ شہروں میں ہزاروں لوگ اپنے پیسے مانگنے ان بینکوں کے باہر اکٹھے ہو گۓ جن بینکوں نے ان کے پیسے روک رکھے تھے ۔
لیکن چین کی پولیس نے ان پر ہی سختی برتی اور کئ لوگوں کو حراست میں لے لیا لیکن یہ چنگاری ختم ہونے کی بجاۓ پھیلتی ہی چلی گئ اور ایک چینی اخبار کا دعو'ی ہے کہ تقریباً 40 بلین ین یعنی 48000 کروڑ روپے چینی بینکوں سے اچانک غائب ہو گۓ ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ کئ لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی پھنس گئ اور اس سب کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جنھوں نے چین کے چھوٹے چھوٹے بینکوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کی اور ایک سازش کے تحت انھوں نے فرضی طور پر ان بینکوں سے کروڑوں کے قرض لیے جس سے بینکوں کو بھاری نقصان ہوا اور اسی وجہ سے چین کے کئ بینکوں کا یہ حال ہو گیا کئ بینکوں نے لوگوں کو تسلی دینے کی بجاۓ اپنے بینکوں کے دروازے بند کر دیے ۔
ان حالات میں لوگوں نے ایک دو مہینوں تک تو صبر کیا لیکن جب انہیں کہیں سے بھی امید کی کوئ کرن نظر نہ آئ تو انھوں نے وہ قدم اٹھا لیا جو عام طور پر چین میں دیکھنے کو نہیں ملتا سینکڑوں لوگ سڑکوں پر نکل آۓ اور یہ تعداد بڑھتی ہی گئ اور چینی حکومت کے خلاف مظاہرے ہونے لگے ۔
ان حالات سے گھبرا کر چینی حکومت نے لوگوں کو ٹینکوں سے ڈرانا شروع کر دیا اور چین کی سڑکوں پر ٹینکوں کی تعیناتی نے 1989ء کی یاد دلا دی جب 33 سال پہلے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں زبردست مظاہرے ہوۓ تھے اور وہاں کی حکومت نے ان لوگوں پر ٹینک چڑھا دیے تھے اور اس کاروائ میں تین ہزار سے زائد لوگ مارے گۓ تھے
مزید پڑھیں: تائوان کے مسئلے پر امریکہ اور چین کے درمیان سرد جنگ خطرناک صورت اختیار کر رہی ہے
تبصرے