محبت اور جنگ میں سب جائز ہے

چوبیس فروری سے شروع ہوئ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کو اناج کی کمی کا سامنا ہے اور اناج کی قیمتوں میں لگاتار اضافے نے پوری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے کل روس اور یوکرین کے درمیان اناج سمجھوتہ ہونے کے بعد ایک بہت بڑی مشکل حل ہونے کی امید نظر آئ تھی ۔

 

دونوں ملکوں کے درمیان یہ سمجھوتہ ترکی میں ہوا جس پر دونوں ملکوں کے وزراء نے دستخط کیے اس اجلاس میں ترکی کے صدر اردگان بھی شامل تھے استنبول میں یہ سمجھوتہ ہونے کے ساتھ ہی یوکرین کی بندرگاہوں پر کام شروع ہو گیا ۔

 

آج بلیک سی میں اڑیسہ کی بندرگاہ سے یوکرین کے اناج کی سپلائ کا کام شروع ہونا تھا لیکن اچانک یہ علاقہ میزائلوں کی گونج سے تھرا گیا حالانکہ سمجھوتے میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ بلیک سی کا راستہ اب یوکرین کے جہازوں کیلیے کھول دیا جاۓ گا اور بلیک سی سے اناج اور کھادیں دوسرے ملکوں کو بھجوائ جا سکیں گی ۔

 

لیکن یوکرین اناج کی سپلائ سے پہلے ہی بلیک سی کی بندرگاہ پر زور دار دھماکہ ہوا اور دو میزائل دھماکوں سے بندر گاہ کا ایک حصہ مکمل تباہ ہو گیا یوکرین کی فوج کے مطابق یہ حملہ روسی فوج کی طرف سے کیا گیا روسی فوج نے چار میزائلوں سے حملہ کیا لیکن یوکرینی ایئر ڈیفنس نے دو میزائلوں کو نشانے  پر لگنے سے پہلے ہی ناکام کر دیا جبکہ دو میزائلیں نشانے پر لگیں ۔

 

لیکن روسی فوج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی اور اس واقعے کی تردید کرتے ہوۓ اس کو یوکرینی فوج کی نئ سازش قرار دیا اگر روس اس واقعے میں ملوث بھی ہوتا تو بھی یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے اور یوکرین جنگ شروع ہونے پر یورپی ملکوں اور نیٹو کے کئ ملکوں نے روس کے ساتھ کیے گۓ معاہدے توڑے ہیں ۔

 

کچھ بھی ہو بلیک سی کی یوکرین بندرگاہ پر حملے کے بعد اب اناج کی قلت کا مسئلہ مزید طول اختیار کر گیا ہے

 

مزید پڑھیں: انگریزوں کے ملک برطانیہ کا نیا وزیر اعظم ایک بھارتی ہندو ہو گا
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+