سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان توانائ سمجھوتے کیلیے کل یورپ پہنچے ہیں

آج سے دو ہفتے پہلے امریکہ کے صدر بائڈن تیل کے کھیل سے نکلنے کیلیے سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان سے ملے تھے اور اب امریکہ کے بعد یورپ بھی تیل کے کھیل میں پھنس چکا ہے اور اس کی نظر بھی سعودی عرب پر ہے ۔

 

سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کل یورپ پہنچے ہیں جہاں یونان نے ان کے ساتھ تیل سمجوتہ کیا  اس کے بعد وہ فرانس پہنچے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ فرانس بھی ان کے ساتھ تیل سمجوتہ کرے گا کیونکہ تیل اور گیس کی قلت  کے مارے یورپ کو سعودی عرب ہی مرہم دکھائ دے رہا ہے ۔

 

دراصل روس کی جنگ کا آغاز تو یوکرین سے ہوا ہے لیکن اس جنگ نے یورپ کا کام بھی تمام کر دیا ہے اس کے ذمہ دار بھی خود یورپی ملک ہی ہیں کیونکہ اس جنگ میں یورپ نے نہ صرف روس کے خلاف یوکرین کی مدد کی اور روس سے تمام سمجھوتے توڑ دیے بلکہ روس کو برا بھلا بھی کہا اور پیوٹن پر بھی طرح طرح کے الزام لگاۓ اور روس کے تیل کو بھی خود یورپ نے ٹھکرایا ۔

 

جس کے جواب میں روس نے ان ملکوں کو گیس کی سپلائ بھی انتہائ کم کر دی پیوٹن کو آنکھیں دکھا کر یورپ نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے اور اب اس کی حالت بہت خراب ہے اور اگر جلد ہی کوئ قدم نہ اٹھاۓ گۓ تو یورپ ٹھنڈ سے جم جاۓ گا کیونکہ سردیوں کا موسم نزدیک آ رہا ہے ۔

 

یورپ جانتا ہے کہ اگر اسے تیل ، گیس  نہ ملے تو اس کے کارخانے بند ہو جائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو وہ تباہ ہو جاۓ گا اس مشکل سے نکلنے کیلیے اب وہ توانائ فراہم کنندہ ڈھونڈ رہا ہے اور سعودی عرب کچا تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اس کے ساتھ ساتھ وہ سبز توانائ یعنی قابلِ تجدید توانائ بھی بنا رہا ہے اور ان حالات میں یورپ کی ضرورت کو سعودی عرب ہی پورا کر سکتا ہے ۔

 

اب امریکہ اور یورپ سعودی عرب کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہیں سعودی عرب جانتا ہے کہ روس تو یوکرین جنگ میں الجھا ہوا ہے اور تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں امریکہ کے پاس تو اپنا تیل بھی ہے لیکن یورپ تو تیل کی ایک ایک بوند کیلیے روس  کا محتاج ہے اسی لیے امریکہ اور یورپ نے سعودی عرب پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی تیل کی پیداوار کو بڑھاۓ تاکہ تیل کی بڑھتی قیمتوں کو قابو کیا جا سکے لیکن سعودی عرب نے امریکہ اور یورپ کی بات ان سنی کر دی ہے ۔

 

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپد کی اردن کے بادشاہ سے ملاقات
 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+