امریکہ اور یورپ کی سازش سے ترکی اور روس کے تعلقات میں کوئ دراڑ نہیں آئ

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کا ایک وڈیو جو کہ یورپی میڈیا کے ہاتھ لگ چکا ہے اور پیوٹن کے دشمن ان کی اس وڈیو کا خوب چرچا کر رہے ہیں پیوٹن کا یہ وڈیو انکے دشمنوں کے میڈیا کی ہیڈ لائن بن چکا ہے جس میں پیوٹن کو بہت کمزور اور بے بس دکھانے کی کوشش کی گئ ہے ۔

 

روس اس وڈیو کو لے کر بہت غصے میں ہے کیونکہ اس وڈیو کے ذریعے پیوٹن کو بے عزت کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اگر پیوٹن نے اس وڈیو کے حوالے سے ان کی بے عزتی کرنے والے یورپی ملکوں کو جواب دے دیا تو یہ ایک نئ جنگ کی وجہ بن سکتا ہے ۔

 

دراصل ولادیمیر پیوٹن کے وہ بہت اہم پچاس سیکنڈ جس میں وہ دنیا کو اِدھر سے اُدھر کر دینے کی طاقت رکھتے ہیں ان کا وہ قیمتی وقت ترکی کے صدر اردگان کے انتظار کی نذر ہو گیا  اور ان کی انہی پچاس سیکنڈ کی وڈیو کو بہت اچھالا جا رہا ہے ۔

 

امریکہ سے لے کر یورپی میڈیا تک پیوٹن کے اس وڈیو کے حوالے سے مختلف باتیں سامنے آ رہی ہیں جس میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اردگان نے پیوٹن سے اپنی بے عزتی کا بدلہ لے لیا ہے جب 2020 میں اردگان ماسکو میں پیوٹن سے ملاقات کیلیے آۓ تھے تو جس کمرے میں ان کی پیوٹن سے  ملاقات ہونا طے تھی اس کمرے کا دروازہ بند تھا اس لیے اردگان کو باہر رکھی کرسیوں پر بیٹھ کر دو منٹ تک انتظار کرنا پڑا تھا حالانکہ پیوٹن بہت مہمان نواز ہیں اور مہمانوں کا احترام کرتے ہیں لیکن کسی ضروری کام میں مصروف ہونے کی وجہ سے اردگان کو انتظاد کرنا پڑا تھا ۔

 

جب ایران دورے کے دوران پیوٹن اپنے جہاز سے اترے تھے تو وہ بہت چاق وچوبند اور جوش سے بھرے ہوۓ لگ رہے تھے ان کے چہرے سے کہیں بھی یوکرین میں جنگ لڑنے والے ملک کے رہنما کی ایک پرچھائ بھی ان کے چہرے سے عیاں نہیں تھی پیوٹن جیسے لیڈر کا ایسے ایران پہنچنا دنیا کے سبھی ملکوں کے رہنماؤں اور پیوٹن کو قریب سے جاننے والوں کو حیران کر دیا تھا ۔

 

اب پیوٹن کی اس وڈیو کو امریکہ اور یورپی میڈیا میں اس لیے بہت اچھالا جا رہا ہے کیونکہ پیوٹن کے یہ دشمن ممالک اس خبر کو کرید رہے تھے کہ کیا اس انتظار کے بعد روس اور ترکی کے تعلقات میں دراڑ آ گئ ہے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ روس اور ترکی کے تعلقات 2015ء کی طرح آج بھی مضبوط ہیں بے شک ترکی سے ملنے والے جنگی جہازوں سے یوکرین نے روس کو بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن پھر بھی پیوٹن بہت کچھ بھول کر ترکی اور ایران کے ساتھ مل کر ایک بہت بڑا منصوبہ تیار کرنے میں لگے ہوۓ ہیں جو امریکہ ، نیٹو اور اسرائیل کیلیے خطرہ نظر آ رہا ہے  ۔

 

پیوٹن نے پوری دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ امریکہ اور یورپ کسی طرح بھی ان تینوں ملکوں الگ نہیں کر سکتے 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+