افواج پاکستان کو نیب کے قانون سے باہر کیوں رکھا گیا ؟

بریکنگ نیوز ٹوڈے:سپریم کورٹ آف پاکستان  کےچیف جسٹس عمر عطا بندیال نے  نیب ترامیم کے خلاف  کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ افواج پاکستان کو نیب قانون سے باہر کیوں رکھا گیا؟

 

نیوز ٹوڈے : چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بنچ نے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے ۔

 

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا کوئی رہ گیا ہے جسے نیب قانون سے استثنی نہ  حاصل ہوا ہو ۔

 

دوسری جانب تین رکنی بنچ میں موجود جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ بظاہر افسران کو عوامی عہدیداران کو فیصلہ سازی کا حق حاصل ہے ۔

 

نیب قانون میں ترامیم کے خلاف وکیل عمران خان خواجہ حارث نے کہا کہ ایسے فیصلہ سازوں سے ہی ماضی میں آٹھ ارب سے زائد ریکوری ہوئی۔

 

جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہر سرکاری فیصلے کا کسی نہ کسی طبقے کو فائدہ ہوتا ہی ہے۔

 

نیوز الرٹ ٹوڈے  :عمران خان کے وکیل کی طرف سے درخواست کی گئی کہ کرپشن پر نیب کی کاروائی کی  حد پچاس کروڑ ہے جو کہ پچاس کروڑ سے کم کر کے دس کروڑ کر دینی چاہیے ۔

 

مزید پڑ ھیں : قومی اسمبلی نے وراثتی جائیداد کے مقدمات کے فیصلے ایک سال میں کرنے کا قانون منظور کرلیا

user
ماریہ عاشق

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+