یورپ پر حملے کی تیاری کر رہا ہے پیوٹن بلگروڈ میں

ولادیمیر پیوٹن

نیوزٹوڈے: روسی فوج نے مشرقی یوکرین کے علاقے باخموت میں سب سے طویل جنگ لڑی اس علاقے میں دونوں ملکوں نے خوب ہتھیار اور افرادی قوت جھونکی 9 ماہ کی طویل جنگ کے بعد روس نے باخموت پر قبضہ کر لیا ہے باخموت کے کچھ بچے کچھے علاقوں میں یوکرینی فوج موجود ہے یوکرینی فوج کو ان علاقوں سے نکلنے کا حکم زیلینسکی نے ابھی تک نہیں دیا اس علاقے میں تعینات فوج کو زیلینسکی نےجرمنی کی پی زیڈ ایچ 2000آرٹلری توپ دے رکھی ہے اسی توپ کی وجہ سے یوکرینی فوج باخموت کے اس حصے میں اب بھی موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ روس نے بلگروڈ میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے اور یوکرین کے بعد روس کا اگلا نشانہ اب یورپ کے وہ چار ملک بننے والے ہیں جن سے زیلینسکی نے اس جنگ میں چندہ اکٹھا کیا ہے ۔

زیلینسکی نے حال ہی میں ان ملکوں کا دورہ بھی کیا ہے ان ملکوں میں جرمنی ، برطانیہ ، اٹلی اور فرانس شامل ہیں پیوٹن کو تباہ کرنے کیلیے زیلینسکی جن ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں وہ تمام ہتھیار یورپ سے ہی آ رہے ہیں امریکہ تو اس جنگ سے خوب فنڈنگ کر رہا ہے لیکن ہتھیاروں کا سب سے بڑا سپلائر یورپ ہی ہے جن میں یہ چار ملک پہلے نمبر پر ہیں اس خطرے کا خدشہ یورپی یونین کے ایک ڈپلومیٹ نے بھی ظاہر کیاہے جوزف بوریل کے مطابق پیوٹن کا مقصد اس جنگ کو جیتنا ہے اور وہ اس وقت تک بات نہیں کریں گے جب تک وہ جیت نہیں جاتے اس وقت یہ جنگ بہت خوفناک صورت اختیار کر چکی ہے اور یہ خطرہ پورے یورپ پر ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+