افریقی وفد کی کیو آمد پر روس نے اس کا شاندار استقبال کیا

   نیوز ٹوڈے :  روس یوکرین جنگ پچھلے سولہ مہینوں سے جاری ہے لیکن ابھی تک یہ جنگ ختم ہوتی نظر نہیں آ رہی نہ تو زیلینسکی جھکنے کو تیار ہے اور نہ ہی پیوٹن پیچھے ہٹنے کا نام لے رہے ہیں اب اس جنگ کے اثرات دنیا کے کئی ملکوں پر پڑنے لگے ہیں اس لیے اب کئی ممالک اس جنگ کو ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں اسی سلسلے میں افریقی ملکوں کا ایک وفد تاحال یوکرین میں موجود ہے اس وفد کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کے صدر بھی کیو میں موجود ہیں لیکن حالات ایسےہیں کہ یہ وفد کیو میں موجود ہے اور روسی فوج کے حملوں کا زور بھی کیو پر ہی ہے 

    روس اور یوکرین کی طرف سے اس وفد کا استقبال بارود اور دھماکوں سے کیا گیا روس اب کیو کو حاصل کیے بنا نہیں رہے گا اس وقت کیو اور خیر سون یہ دونوں شہر روس کے نشانے پر ہیں خیر سون یوکرین کا وہ علاقہ ہے جس پر روس نے پچھلے سال ہی قبضہ کر لیا تھا اور ریفرنڈم کروا کر اس شہر کو روس میں شامل کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا لیکن اس کے باوجود خیرسون کے کچھ علاقوں میں یوکرینی فوج موجود ہے کاخوفکا ڈیم ٹوٹنے سے یہ شہر پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے اس تباہ حال شہر میں ایک مرتبہ پھر روس نے یوکرینی فوج کے انخلاء کیلیے حملے شروع کر دیے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+