رو س نے کیے اس سال کے سب سے بڑے حملے شام پر

شامی حکومت

نیوزٹوڈے: شام میں 2011 سے خانہ جنگی چھڑی ہوئی ہے شامی حکومت اور مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان یہ لڑائی فرقہ ورانہ جنگ کی صورت اختیار کر چکی ہے شام کے صدر بشر الاسد کے ساتھ روس کھڑا ہے شام کے صدر کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے جبکہ شام کی زیادہ تر آبادی سنی مسلک سے تعلق رکھتی ہے شام میں حکومت مخالف جماعتوں کو امریکہ اور دوسرے ملکوں کی حمایت حاصل ہے روس شامی حکومت کے ساتھ مل کر شام میں بد امنی پھیلانے والے ان گروہوں کے خلاف کاروائی کرتا رہتا ہے

اب بھی یہ خبر سامنے آئی ہے کہ روس نے شام میں دو جگہ ہوائی حملے کیے ہیں جس سے مخالف جماعتوں کے گیارہ لوگ جاں بحق ہو گۓ یہ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ شام میں روس کا یہ اس سال کا سب سے بڑا حملہ ہے روس نے بشر الاسد حکومت کو بچانے کیلیے اپنی فوج بھی شام میں تعینات کر رکھی ہے بلکہ اگر یوں کہا جاۓ کہ اب بشر الاسد حکومت کے قائم رہنے کی وجہ روسی فوج کی تعیناتی اور روس کی مدد ہے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ شام میں پچھلے بارہ سال سے جاری خانہ جنگی میں حکومت مخالف جماعتوں کو کچلنے میں روس کا ایک اہم کردار ہے

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+