سویڈن کی نیٹو میں شمولیت نے کیا پیوٹن کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور

سویڈن کو نیٹو میں شامل

نیوز ٹوڈے: سویڈن کے نیٹو میں شامل ہونے کے اعلان کے بعد روس 1314 سال پرانے جنگی منصوبے کو ایک مرتبہ پھر دہرا سکتا ہے نیٹو ملکوں نے سویڈن کو 32 واں نیٹو کا ممبر بنانے کا فیصلہ کیا ہے تو روس میں اس کی تیاری بھی شروع ہو چکی ہے پیوٹن کے نشانے پر اب یوکرین سے پہلے سویڈن بھی آ سکتا ہے اور بحیرہ بالٹک کے ایک کنارے پر بسا یہ ملک یوکرین کی طرح تباہ بھی ہو سکتا ہے یا پھر اس کا نام ونشان تک دنیا کے نقشے سے مٹ سکتا ہے جتنی خوشی اس وقت سویڈن کو نیٹو کا رکن بننے کی ہے اس سے زیادہ غصے میں اسوقت ولادیمیر پیوٹن ہیں کیونکہ فن لینڈ کے بعد سویڈن کے نیٹو میں شامل ہونے کی وجہ سے روس کا بحیرہ بالٹک پر دبدبہ کمزور پڑ سکتا ہے

اور بالٹک سمندر کے بڑے حصے تک نیٹو کو رسائی حا صل ہو جاۓ گی اور روس کے دو بڑے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے ایک فن لینڈ کے قریب پیٹرز برگ شہر کو جو کہ پیوٹن کا آبائی شہر بھی  ہے اور دوسرا کلیننگراڈ کو جس کو روس کے خفیہ نیوکلیئر شہر کے نام سے پہچانا جاتا ہے روس انہی دو علاقوں کو لے کر بھڑکا ہوا ہے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سویڈن کو جنگ کی واضح دھمکی بھی دے چکے ہیں 8 جولائی 1709 میں سویڈن اور روس کے درمیان بحیرہ اسود کو لے کر جنگ ہوئی تھی جس کو مالدووا جنگ کہتے ہیں جس میں روس کو فتح ہوئی تھی اب ایک مرتبہ پھر روس ایسی ہی جنگ کا آغاز کر سکتا ہے لیکن اس بار تباہی پہلے سے کہیں زیادہ ہو گی

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+