تیسری جنگ عظیم کی نشانیاں پولینڈ اور بیلا روس کی سرحد سے نظر آنے لگیں

بیلا روس کی سرحد

نیوز ٹوڈے : کریملن کی طرف سے جو اعلان کیا گیا ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری جنگ عظیم کا آغاز بھی اسی ملک سے بہت جلد ہونے والا ہے جہاں سے دوسری جنگ عظیم کی چنگاری اٹھی تھی اور وہ ملک ہے پولینڈ ، پولینڈ نے 21 جولائی سے بیلا روس کی سرحد پر اپنی فوج کی تعیناتی بڑھانی شرع کر دی ہے پولینڈ کے اس اقدام سے ولادیمیر پیوٹن نے صاف کہہ دیا ہے کہ اگر پولینڈ نے بیلا روس پر حملہ کیا تو روس بھی تیسری عالمی جنگ چھیڑ دے گا پیوٹن کے اس اعلان پر جرمنی کے وزیر دفاع بارس پسٹوریس سے پوچھا گیا کہ اگر روس نے بیلا روس کے بارڈر سے پولینڈ پر حملہ کیا تو جرمنی کا رخ کس طرف ہوگا اس پر بارس نے کہا کہ حالات چاہے کتنے ہی بھیانک کیوں نہ ہو جائیں ہم پولینڈ کے ساتھ کھڑے رہیں گے ۔

پولینڈ اور جرمنی دونوں نیٹو ملک ہیں جو روس کے حملے کیلیے تیار ہیں لیکن روس کو پروا نہیں کیونکہ روس نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کو بحیرہ اسود پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کیلیے اگر نیٹو کے باقی کئی ملکوں کے ساتھ بھی جنگ کرنا پڑی تو وہ پیچھے نہیں ہٹے گا روس کا پروگرام یہ ہے کہ بحیرہ اسود کے مشرقی حصے پر قبضہ کرنے کیلیے بلغاریہ اور رومانیہ پر حملے کیے جائیں گےاس طرح چار نیٹو ملک روس کے خلاف جنگ نہیں کریں گے بلکہ اس سے پہلے وہ یوکرین کے مغربی علاقے پر پولینڈ کا قبضہ کروانے کی سازش کریں گے کیونکہ اب نیٹو کو تباہ شدہ یوکرین نہیں بلکہ صرف اس کا مغربی حصہ چاہیے اور وہ یہی چاہتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ روس مکمل یوکرین پر قبضہ کر لے وہ یوکرین کے مغربی علاقے کو اپنے کنٹرول میں لے لیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+