جاتے جاتے شہباز حکومت نے دیا عوام کو ایک اور جھٹکا
- 09, اگست , 2023
نیوز ٹوڈے: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر معاہدے کے مطابق کام کا آغاز 2013 میں ہوا تھا اور ایران نے اپنے حصے کی پائپ لائن بچھا دی تھی اس سے آگے اب منصوبے کے مطابق پاکستان کو اسی پائپ لائن کو مکمل کرنا تھا اور اگر پاکستان وقت پر اس منصوبے کو مکمل نہیں کرے گا تو اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا اور پاکستان اس معاہدے میں جتنی تاخیر کرتا جاۓ گا جرمانہ اتنا ہی بڑھتا جاے گا حال ہی میں ایران کے وزیر خارجہ نے پاکستان دورے کے دوران پاکستان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ اس منصوبے پر جلد از جلد کام شروع کروایا جاۓ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو سے ایرانی وزیر خارجہ نے دو طرفہ تعلقات بڑھانے اور مختلف شعبوں میں ایران سے تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھانے پر بھی بات چیت کی-
لیکن اب پاکستانمی حکومت نے جاتے جاتے اس منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی وجہ پاکستانی حکومت نے امریکہ کا خوف بتایا ہے اور اب اس منصوبے کو توڑنے پر پاکستان کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ان حالات کی ذمہ دار بھی ہماری سابقہ حکومت ہے کیونکہ جب یہ معاہدہ طے پایا تھا اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی چار سالوں کے دور اقتدار میں انہوں نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا اپنے دور اقتدار کے آخری دس دنوں میں انہوں نے ایران سے بنا سوچے سمجھے اتنا بڑا معاہدہ طے کر دیا اور شہباز شریف حکومت نے کچھ عرصہ قبل منصوبے کو آگے بڑھانے کی بات کی لیکن اب اسمبلیاں تحلیل ہونے سے ایک روز قبل معاہدہ توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ملک اور عوام کے خیر خواہ نہیں بلکہ ملک کا نقصان کروانے کے درپے ہیں-
تبصرے