نائیجر کی فوجی حکومت بنی نائیجر میں موجود فرانس کے سفیر کیلیے خطرہ

فرانسیسی سفیر

نیوز ٹوڈے : گیارہ جولائی 1960 کو افریقی ملک نائیجر نے فرانس سے آزادی تو حاصل کر لی تھی لیکن 63 سال گزرنے کے باوجود نائیجر کی حکومتی اور داخلی معاملات میں فرانس کا گہرا عمل دخل ہے نائیجر کے سابق صدر بزوم فرانس کے بے حد قریبی سمجھے جاتے تھے لیکن نائیجر میں فوجی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی فرانس حکومت کو نائیجر کے اندرونی معاملات سے دور رہنے کی ہدایت کر دی گئی نائیجر کی فوجی حکومت کا یہ فیصلہ فرانس اور یورپی ملکوں کو بہت برا لگا لیکن نائیجر حکومت پر یورپی ملکوں کی ناراضگی کا کوئی اثر نہ ہوانائیجر حکومت نے فرانس کو نائیجر میں مقیم اپنا سفیر بھی واپس بلانے کا حکم جاری کر دیا اور فرانس سے تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کر دیا فرانس کے صدر ایمانیول میکرون نے نائیجر سے اپنا سفیر واپس نہیں بلایا ۔

نائیجر حکومت نےا فرانسیسی سفیر کو 48 گھنٹے کا وقت دیا کہ وہ 48 گھنٹے کے اندر اندر فرانس واپس چلا جاۓ نائیجر حکومت کا دیا اہوا ٹائم ختم ہو چکا ہے لیکن فرانس کا سفیر ابھی تک نائیجر میں ہی موجود ہے اب نائیجر حکومت نے فرانسیسی سفارتخانے کی پانی ور بجلی کی سپلائی کاٹ دی ہے اور سفارتخانے میں خوراک کی ترسیل بھی روک دی ہے اور فرانسیسی سفیر کے تحفظ سے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے نائیجر حکومت نے یہ اعلان بھی کر دیا ہے کہ جو کوئی بھی فرانسیسی سفیر تک خوراک یا کوئی امداد پنچاۓ گا اس کو ملک کا دشمن تصور کیا جاۓ گا اور اسے سزا ملے گی اگر حکومت کے خلاف کسی جماعت نے کوئی قدم اٹھایا تو سابق صدر بزوم کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاے گا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+