پنجاب حکومت کا ایک ہزار سرکاری سکولوں کا کنٹرول آرگنائیزیشن کو دینے کا فیصلہ

سرکاری سکولوں کا کنٹرول آرگنائیزیشن

نیوزٹوڈے: پنجاب سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (SED) کو ردعمل کا سامنا آیا ہے کہ اس نے اساتذہ کی انجمنوں کی شدید مخالفت کے باوجود راولپنڈی ڈویژن میں 350 سرکاری سکولوں کی نجکاری میں تیزی لائی ہے۔ نجکاری کی اس کوشش میں عمارتوں، کھیل کے میدانوں اور لیبارٹریوں سمیت تمام اثاثے شامل ہیں جن کی مالیت کا تخمینہ اربوں روپے ہے۔ ایک بار جب یہ سرکاری اسکول نجی شعبے کے کنٹرول میں آجائیں گے، تو حکومت ان پر اپنا براہ راست اختیار مکمل طور پر ختم کردے گی۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس فیصلے سے راولپنڈی ڈویژن کے چار اضلاع یعنی راولپنڈی، اٹک، چکوال اور جہلم کے حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، راولپنڈی ڈویژن سمیت پنجاب بھر میں لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے کل 1000 اے کلاس ہائی اسکول ایک غیر منافع بخش تنظیم ’مسلم ہینڈز‘ کو منتقل کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ این جی او کے حوالے کیے جانے والے اسکولوں کی فہرست پہلے ہی تیار ہے۔

اس کے جواب میں اساتذہ کی کئی سرکردہ ایسوسی ایشنز بشمول پنجاب ہیڈ ماسٹرز ایسوسی ایشن، پنجاب ٹیچرز یونین، ایجوکیٹرز ایسوسی ایشن، پنجاب ایس ای ایس ایسوسی ایشن اور آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے۔ انہوں نے مظاہروں اور ریلیوں کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی فیصلوں کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہوتی ہے اور پنجاب اسمبلی اس وقت موجود نہیں ہے، ایسے فیصلے نہیں کیے جانے چاہیے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+