گزشتہ 3 سالوں میں کتنے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا؟ چونکا دینے والی فہرست جاری

ڈی پورٹ

نیوزٹوڈے:  غیر ممالک سے متعدد کھاتوں پر ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کو متعدد وجوہات کی بنا پر اپنے وطن میں ایڈجسٹ ہونے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں مماثل مہارت، نامکمل دستاویزات اور ثقافتی حساسیت شامل ہیں۔حکومت پاکستان نے باضابطہ طور پر گزشتہ تین سالوں میں بیرون ممالک سے ملک بدر کیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد کا انکشاف کیا ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق تین سالوں یعنی 2021، 2022 اور 2023 میں مختلف ممالک سے 154,205 پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی داخلے پر ڈی پورٹ کیا گیا۔یہ انکشافات منگل کو پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے وقفہ سوالات کے دوران کیے گئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں 58,758 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا جبکہ 2022 کے لیے ملک بدریوں کی تعداد 51,869 تھی۔ 2023 کے لیے ملک بدر کیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 43,578 تھی۔

یہ معلومات جے یو آئی-ایف کے کامران مرتضیٰ کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں جمع کرائی گئی ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک بدریوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ 2022 میں 39,201 پاکستانیوں کو ہوائی راستے سے اور 19,557 کو زمینی راستے سے ملک بدر کیا گیا۔

2022 کے لیے 46,193 پاکستانیوں کو ہوائی راستے سے اور 5,676 کو 2022 میں زمینی راستے سے ملک بدر کیا گیا۔ 2023 میں 37,487 پاکستانیوں کو ہوائی اور 6,091 کو زمینی راستے سے ملک بدر کیا گیا۔وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ 19 یورپی ممالک نے 2021 سے 2023 تک کے تین سالوں میں 17,773 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا۔ تفصیلات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ 2021 میں 1,270 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا، 2022 میں 12,837 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا اور 2022 میں ملک بدر کیے جانے والوں کی تعداد 36,623 تھی۔

جہاں تک ممالک کا تعلق ہے، یونان نے تین سالوں میں 1377 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جبکہ جرمنی نے 962 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا نے بھی گزشتہ تین سالوں میں 45 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جبکہ آئرلینڈ نے 2 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت داخلہ کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ترکی نے گزشتہ دو سالوں میں سب سے زیادہ تعداد یعنی 15,040 سے زائد پاکستانیوں کو ملک بدر کیا۔

چونکا دینے والے اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی روزگار کے بہتر مواقع کی تلاش میں بیرون ملک سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں چاہے ان کے پاس کاغذات نامکمل ہوں۔


 

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+