نہ عمران خان اور نہ ہی ان کا انتخابی نشان، الیکشن 2024 کے اہم موڑ

الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ

نیوزٹوڈے:   تحریک انصاف اس وقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے ہاتھ سے بلے کا نشان تو نکل چکا ہے لیکن کیا اب وہ اپنی پارلیمانی قوت برقرار رکھ پائے گی؟ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئین اس بارے میں خاموش ہے کہ آیا آزاد حیثیت سے الیکشن جیتنے والے کسی ایسی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس نے اپنا انتخابی نشان واپس لے لیا ہوں۔ 

ایک سینئر وکیل کے مطابق انتخابات کے بعد آزاد حیثیت سے جیتنے والے امیدواروں کے پاس پی ٹی آئی میں شمولیت کا آپشن موجود ہے۔ الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو الاٹ کیے گئے انتخابی نشان کی پارٹی رجسٹریشن بھی منسوخ ہے اور آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل نہیں ہو سکتے۔

پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی بوتل کے نشان سے الیکشن لڑیں گے، شاندانہ گلزار کو پیالہ کا نشان دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کے بچوں مہر بانو قریشی اور زین حسین قریشی کو بالترتیب این اے 151 کے لیے چمٹا اور ملتان کے حلقہ این اے 150 کے لیے جوتے کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا ہے۔عمیر نیازی میانوالی کے حلقہ این اے 90 پر انتخابی نشان دروازے سے الیکشن لڑیں گے۔ اسلام آباد کے حلقہ این اے 46 سے الیکشن لڑنے کے لیے شعیب شاہین کو ’جوتا‘ دے دیا گیا ہے۔

’پیالا‘ (کٹورا) پشاور کے حلقہ این اے 30 میں شاندانہ گلزار کی نمائندگی کریں گے اور ’کیتلی‘ بونیر کے حلقہ این اے 10 میں بیرسٹر گوہر علی خان کی نمائندگی کریں گے۔مظفر گڑھ سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر انتخاب لڑنے والے جمشید دستی کو این اے 175 کی نشست کے لیے ’ہارمونیم‘ اور این اے 176 کے لیے ’ہوائی جہاز‘ الاٹ کیا گیا ہے۔ریٹرننگ افسر کے مطابق این اے 177 میں پی ٹی آئی کے مقصود خان جتوئی کو حقے کا نشان الاٹ کیا گیا ہے اور این اے 178 میں پی ٹی آئی کے داؤد خان جتوئی کو چابی کا نشان دیا گیا ہے۔

پی اے 20 سے پی ٹی آئی کے شہرام ترکئی اور پی کے 49 سے رنگزیب خان کو کبوتر کا نشان دیا گیا ہے۔پی کے 50 میں پی ٹی آئی کے عاقب اللہ خان کو مور اور پی کے 51 میں عبدالکریم کو کیتلی کا نشان دیا گیا ہے۔دوسری جانب پی ایم ایل این کو ’شیر‘، پی پی پی کو ’تیر‘، جے آئی کو ’پیمانہ‘، پی ٹی آئی کو ’بلے باز‘، آئی پی پی کو ’عقاب‘، ایم کیو ایم کو ’پتنگ‘ اور ٹی ایل پی کو ’کرین‘ الاٹ کیا گیا ہے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+