پاکستان کی اقوام متحدہ میں افغانستان کے لیے خاص منصوبے کی حمایت

اقوام متحدہ

نیوزٹوڈے:  جہاں بین الاقوامی برادری بہت سے چیلنجوں کے درمیان افغانستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات پر تبادلہ خیال کر رہی ہے وہی ایک پاکستانی وفد دوحہ میں اقوام متحدہ کی میزبانی میں افغانستان کے لیے علاقائی ایلچی کے لیے دو روزہ اجلاس میں شرکت کر رہا ہے۔

اتوار کو اجلاس کے پہلے دن، پاکستان نے افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری کی حمایت کی۔

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس میں 20 سے زائد ممالک کے خصوصی ایلچی، انسانی حقوق کے کارکنان اور طالبان حکومت کے مخالف نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ منتظمین کی جانب سے ان کے خدشات کو پورا کرنے سے انکار کے بعد افغان طالبان نے دعوت کو مسترد کر دیا۔ طالبان چاہتے تھے کہ افغانستان کا واحد حقیقی نمائندہ سمجھا جائے اور ان کی رضامندی سے دیگر مندوبین کو مدعو کیا جائے۔

پاکستانی وفد کی قیادت خصوصی ایلچی برائے افغانستان، سفیر آصف درانی کر رہے ہیں۔ کابل میں پاکستانی مشن کے سربراہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ کانفرنس میں افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار کے آزادانہ جائزے پر بات ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں پیش کی گئی رپورٹ میں انسانی امداد کو یقینی بناتے ہوئے طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کے سلسلے میں اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔

اہم تجاویز میں سے ایک اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری بھی شامل ہے جو افغانستان پر بین الاقوامی کوششوں کی سربراہی کرے گی۔ یو این ایس سی نے سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے دسمبر میں قرارداد منظور کی تھی۔ جہاں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے خصوصی ایلچی کے خیال کی حمایت کی، چین اور روس نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔

ابتدائی طور پر پاکستان نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ لیکن ذرائع کے مطابق اب وہ اس تجویز کی حمایت کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کو "مسلمان، تجربہ کار سفارت کار اور خطے سے تعلق رکھنے والا" ہونا چاہیے۔

پاکستان کا موقف افغان طالبان کے موقف سے براہ راست متصادم ہے۔ ایک اہلکار نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام آباد اب طالبان کے کیس کی وکالت نہیں کر رہا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے معاملے پر پاکستان اور افغان طالبان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔

طالبان کی حکومت نے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ ایسی کسی تقرری کی ضرورت نہیں ہے۔ طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی تقرری صرف اس صورت میں کی جاتی ہے جب ملک تنازع کا شکار ہو۔ افغانستان، جس پر طالبان حکومت زور دیتی ہے، اب ایک عام ملک کے طور پر کام کر رہا ہے۔ تحفظات کے پیش نظر اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم طالبان کی حکومت کی عدم موجودگی اس عمل کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔ کانفرنس کے پہلے دن، کچھ شرکاء نے محسوس کیا کہ اقوام متحدہ طالبان کے وفد کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کو بہتر طریقے سے ہینڈل کر سکتا تھا۔

user
صباحت عابد

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+