لاہور ہائیکورٹ ، لڑکے اور لڑکی کیلئے شادی کی کم از کم عمرمقرر

لاہور ہائی کورٹ

نیوزٹوڈے:  لاہور ہائی کورٹ نے لڑکے اور لڑکی کی شادی کی کم از کم عمر 18 سال مقرر کرتے ہوئے شادی کی عمر میں فرق کی شق کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ 1929ء کے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے قانون میں 15 روز میں تصحیح اور اپ ڈیٹ کر کے قانون پنجاب حکومت کی ویب سائٹ پر بھی شائع کیا جائے۔  لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ سماجی اور جسمانی عوامل کی بنیاد پر چائلڈ میرج کیخلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، شادی کے قانون کا مقصد سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی عوامل کے ساتھ جڑنا چاہیے۔  

چائلڈ میرج ایکٹ 1929 میں لڑکے لڑکی کی عمر میں فرق امتیازی سلوک ہے ، عمر کے اس فرق کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ خواتین کے لیے مساوی مواقع کا مطلب ہے کہ ان کی شادی کے لیے عمر کی حد بھی مردوں کے برابر کی جائے۔  آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کی نظر میں برابر اور تحفظ کے حق دار ہیں ، جنس کی بنیاد پر کسی بھی شہری کیساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ 


 

user
صباحت عابد

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+