سیاست میں ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں لیکن انہیں جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری

نیوز ٹوڈے:   پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ فیصلہ کرتے وقت ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ہم کس کے خلاف لڑ رہے ہیں، سیاست پر ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں، لیکن انہیں جیل بھیجنے کی ضرورت نہیں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی تھوڑی نیچے آرہی ہے، پانچ سال میں صرف ایک قدم میں کامیابی سیاسی طور پر بڑی کامیابی ہے، بجٹ پر نہ صرف ہماری بلکہ دیگر اتحادیوں اور اپوزیشن کی طرف سے بھی . اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا کیونکہ قومی چارٹر آف اکانومی بن چکا ہے اس لیے سب سے مشورہ کرنا ہوگا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت کو بجٹ اور پی ایس ڈی پی بنانے سے پہلے اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کو مدعو کرنا چاہیے تھا اور ان کی تجاویز لینی چاہیے تھیں، بہتر ہوتا۔ کوئی بری تجویز دے سکتا ہے اور نہ ہی حکومت ایسی کوئی تجویز مان سکتی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اشیا پر سیلز ٹیکس وصول کرنے کا اختیار صوبوں کو دیا جائے، صوبوں نے ہدف حاصل نہ کیا تو اپنے بجٹ سے ہدف پورا کریں گے، زائد سیلز ٹیکس صوبے اضافی ریونیو برقرار رکھیں گے۔

 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سب نے فروری میں الیکشن لڑا اور جانتے ہیں کہ عوام کا اصل مسئلہ کیا ہے، عوام کا اصل مسئلہ ہماری سیاسی بیان بازی یا بیانیہ نہیں، عوام کا مسئلہ سیاسی حمایت نہیں، سیاست اور سیاسی ہے۔ اختلاف ہے، انہیں اس بات کی فکر نہیں کہ کون جیل میں ہے، تھا اور رہے گا، لوگ روٹی، کپڑا اور مکان جیسے بنیادی مسائل سے پریشان ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس ملک کے عوام کو اگر کسی سیاسی مسئلے میں دلچسپی ہے تو وہ معاشی مسائل، معاشی بحران، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ جب لوگ سیاست دانوں، حکومت یا اپوزیشن کی طرف دیکھتے ہیں تو انہیں امید ہوتی ہے۔ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مسائل کو ایک طرف رکھ کر عوام کے مسائل کو ترجیح دیں گے اور اکٹھے ہوں گے اور باہمی مشاورت سے مسائل کا حل پیش کریں گے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ شہباز شریف نے بطور اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی اگر ہم پاکستان کے اس دیرینہ مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں تو یہ چارٹر آف اکانومی کے بغیر ممکن نہیں، یہ چارٹر نہیں چل سکتا۔ کہیں سے بھی حکم دیا جائے۔ نہ ہی یہ بے ساختہ فیصلہ ہو سکتا ہے، اگر چارٹر آف اکانومی بنانا ہے تو سب سے مشورہ کرنا ہو گا، حکومت کو ایوان کے دونوں طرف بیٹھے لیڈروں سے بات کرنی ہو گی، اگر ہم سب مل کر بیٹھیں گے۔ یہ چارٹر لوگوں کی مدد کرے گا اور یہ پیغام نہ صرف تاجر برادری کو جائے گا بلکہ عالمی برادری کو بھی جائے گا کہ ہم نے ایک یا دو سال کا نہیں بلکہ 10-20 سالہ منصوبہ مل کر طے کیا ہے اور اس میں جو بھی فریق ہو گا۔ مستقبل میں حکومت اس منصوبے پر عمل درآمد کرے گی۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+