شاہد خاقان نے حکومت سے بجٹ پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا
- 01, جولائی , 2024
نیوز ٹوڈے: شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو ٹیکس لگانے کے بجائے اپنے اخراجات کم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے بجٹ پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ پر کڑی تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل اور ایل پی جی کی اسمگلنگ روک کر اگر ٹیکس وصول کیا جائے تو کوئی اور ٹیکس وصول کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ملک میں ایک طبقہ ایسا ہے جس کی آمدنی کا آدھا حصہ حکومت لے گی۔ مرتے دم تک انسان کی تمام بنیادی ذمہ داریاں حکومت لیتی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے اخراجات میں 25 فیصد اضافہ کرے گی، عوام پر بوجھ ڈالنا تھا تو گھر سے شروع کرکے اخراجات کم کرتے، قرضہ لے کر 500 ارب روپے ایم این ایز اور ایم پی ایز میں تقسیم کیے، جو ماضی میں یہ بھی غلط تھا، اس رقم کا ایک تہائی حصہ کرپشن کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
عوامی پاکستان پارٹی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ کھلے عام چوری ہوتی ہے، کیا ہم اتنے کمزور ہیں کہ سگریٹ بنانے والوں سے ٹیکس بھی نہیں وصول کرسکتے۔ ملکی بجٹ کا ایک تہائی حصہ سود پر ہے، ہمیں اخراجات کم کرنے کی ضرورت ہے، فاٹا میں جن صنعتوں کو ٹیکس چھوٹ ملی وہ وہاں کے لوگوں کے لیے کسی کام کی نہیں، یہ صنعتیں باہر والوں نے لگائی ہیں۔
شاہد خاقان نے مزید کہا کہ اراضی کی فروخت پر ٹیکس لگایا گیا تاہم حاضر سروس اور ریٹائرڈ بیوروکریٹس اور فوجیوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔ کل لوگ پوچھیں گے کہ چھوٹ مل سکتی ہے تو ہم کیوں نہیں، آج بھی نان فائلر کی کیٹیگری ہے۔ وہاں صرف تنخواہ دار طبقہ 45% ٹیکس ادا کرے گا اور نان فائلر آپ کو 45% ٹیکس ادا نہیں کرے گا۔
پریس کانفرنس میں شریک مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بجٹ عوام کے ساتھ ظلم ہے، آئی ایم ایف نے زراعت اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا۔
اس موقع پر مفتاح اسماعیل نے 6 جولائی کو اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے آغاز کا اعلان کیا۔
تبصرے