عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکتے، سہیل وڑائچ
- 02, جولائی , 2024
نیوز ٹوڈے : سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکتے جب کہ اقتدار کی راہداریوں سے عدلیہ کا تصادم ملک اور عدلیہ کے لیے مفید نہیں ہوگا۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ اسد قیصر، عمر ایوب اور بیرسٹر گوہر خان آپس میں کافی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں، تینوں رہنما عمران خان کے وفادار ہیں اور انتہا پسندی کی طرف نہیں جاتے۔ چاہتے ہیں یہ لوگ کوئی فیصلہ خود نہیں کرتے بلکہ ہر کام کے لیے عمران خان سے اجازت لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اب جوش سے زیادہ ہوش کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی کے لیے سنجیدہ انداز میں سیاسی اتفاق رائے کی جانب بڑھنا ہو گا، محمود خان اچکزئی پی ٹی آئی کے لیے بڑا ریلیف ثابت ہو سکتے ہیں، عمران خان اگر محمود خان اچکزئی پر اعتماد کرتے ہیں تو شاید ایک ہو جائے۔ جلد باہر نکلیں گے لیکن عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر باہر نہیں آسکیں گے جب کہ اقتدار کی راہداریوں سے عدلیہ کا تصادم ملک اور عدلیہ کے لیے مفید نہیں ہوگا۔
میزبان شاہ زیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات کی خبریں ہر گزرتے دن کے ساتھ زور پکڑتی جارہی ہیں، موجودہ قیادت کی حکمت عملی پر پارٹی کے اندر سے اعتراضات اٹھائے جارہے ہیں، گروپ بندی پارٹی میں خدشات مزید گہرے ہوتے جا رہے ہیں اور اب میڈیا پر ان کا اظہار کیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہے جب عمران خان اور بشریٰ بی بی سمیت کئی رہنما جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پارٹی میں بے چین اور بے چین لوگ ہیں جو اسمبلیوں سے باہر ہیں یا جیلوں میں ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اسمبلی میں بیٹھنے والے سمجھوتہ کر چکے ہیں۔ پارٹی اختلافات کا فیصلہ کن عنصر عمران خان ہیں۔ عمران خان پارٹی میں کسی کو زیرو کر دیں تو کوئی بھی نظام اسے ہیرو نہیں بنا سکے گا۔شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق ارکان بھی موجودہ قیادت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ یہ رہنما پارٹی میں واپس آنا چاہتے ہیں۔
اس حوالے سے ذرائع کے مطابق عمران خان کی ہدایت پر 7 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو سابق رہنماؤں کی پارٹی میں واپسی کا فیصلہ کرے گی۔ پارٹی قیادت کی جانب سے رہائی تک کسی بھی سابق رہنما کی پارٹی میں واپسی روک دی گئی ہے۔
تبصرے