عمران خان نے پارٹی میں اختلافات پر بھی کھل کر بات کی
- 03, جولائی , 2024
نیوز ٹوڈے : پی ٹی آئی کے بانی نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس نے ملک میں الیکشن میں مبینہ بے ضابطگیوں پر قرارداد پاس کی، دنیا کی طاقتور اسرائیلی لابی بھی آج تک ایسی قرارداد پاس نہیں کر سکی، شہباز شریف سے موسم پر مذاکرات کریں گے؟ کیا اس نے بات کرنی ہے، حکومت جھوٹ پر چل رہی ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی فراڈی اور سفارشی ہیں۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ ہم نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ اڈیالہ جیل میں آئی ایس آئی کے کرنل اور میجر کا کیا کام ہے، آئی ایس آئی کے پاس سول معاملات ہیں اور عدلیہ کو مداخلت کا کوئی اختیار نہیں، سپرنٹنڈنٹ جیل صرف آئی ایس آئی کے حکم پر چل رہی ہے۔ نقوی کو ہٹا دیں جو سفارش پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت رہ گئی تو اگلے بجٹ میں لکھ دیں کہ قرضہ بڑھے گا، غربت بڑھے گی، ملکی اخراجات بڑھیں گے اور آمدن بہت کم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہی ملک کو بچا سکتی ہے کیونکہ ان کے پاس ڈالر ہیں، موجودہ صورتحال کے باعث پیشہ ور افراد ملک چھوڑ رہے ہیں۔
الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن ہوئے 5 ماہ گزر چکے ہیں لیکن مجھے ابھی تک نہیں معلوم کہ کون جیتا اور کون ہارا۔ امریکی کانگریس نے ملک میں انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں پر قرارداد منظور کر لی ہے اور کانگریس کے 85 فیصد ارکان نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا، دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور اسرائیلی لابی ایسی قرارداد منظور نہیں کر سکی۔ آج تک سائفر سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ میں سائفر کے معاملے پر اپنے بیان پر اب بھی قائم ہوں، میں نے کہا تھا کہ امریکہ نے حکومت گرانے کی دھمکی دی ہے اور انہوں نے ہماری حکومت گرائی ہے۔ میں اسٹینڈ پر کھڑا ہوں۔ امریکیوں کو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ وہ خود جمع کرتے ہیں۔
امریکن کانگریس نے پوری تحقیقات کے بعد اس قرارداد کو پیش کیا اور اس کی منظوری دی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق نے بھی میرے بارے میں بیان جاری کیا، ملک میں پلڈاٹ، فافن اور پیٹن کی رپورٹس میں دھاندلی کی تصدیق ہوگئی، چیف الیکشن کمشنر دھاندلی چھپانے کے لیے کی گئی، پورا ملک کہہ رہا ہے کہ دھاندلی زدہ الیکشن ہوئے، پوری دنیا کہہ رہی ہے کمشنر پنڈی اور سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے حنیف عباسی سے کیا کہا۔ کہ ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کو تعینات کر کے من مانی فیصلے کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت نے کانگریس کی قرارداد کے خلاف اپنی قراردادیں پیش کیں، حکومت نے قراردادیں پیش کرنے کی بجائے ملک بچانے کا سوچا۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے کردار کو دیکھے، کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسری پارٹی کو نہیں دی جاسکتی، ایسا کہیں نہیں ہوتا۔
پارٹی اختلافات پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں، یہ وہ جماعت ہے جو اپنے ووٹ کے زور پر بنی اور قائم ہوئی، ملک میں پی ٹی آئی سے زیادہ مضبوط کوئی جماعت نہیں۔ میں فارورڈ بلاک نہیں بن سکتا، پارٹی میں اختلافات کی بنیاد غلط فہمی ہے، کل جمعرات کو دونوں گروپوں کو ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل بلایا گیا ہے۔ پارٹی چھوڑنے والوں پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تشدد کرکے پارٹی چھوڑی اور فائلیں دیکھ کر دونوں پر الگ الگ مقدمات ہیں۔ جب جیل سے باہر آؤں گا تو پارٹی میں واپسی کے معاملات دیکھوں گا۔ پارٹی میں اختلافات کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ بہت ساری خدمات ہیں۔
مخصوص نشستوں پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ سپریم کورٹ مخصوص نشستوں پر الیکشن کمیشن کے کردار کو دیکھے۔ کسی بھی جمہوریت میں ایک پارٹی کی سیٹ دوسری پارٹی کو نہیں دی جا سکتی۔ ایسا کہیں نہیں ہوتا۔ صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم نے آپ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، کیا آپ شہباز شریف سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں؟ عمران خان نے جواب دیا کہ کیا ہم موسم کی صورتحال پر شہباز شریف سے مذاکرات کریں؟ کیا اس کے پاس مذاکرات کے لیے کچھ ہے؟
تبصرے