ٹیکسٹائل کی صنعت بند ہونے لگی جس سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے

ٹیکسٹائل سیکٹر

نیوز ٹوڈے :    ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند، لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے، بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری بدترین بحران کا شکار ہے، رواں سال برآمدات کا ہدف پورا نہیں ہو سکے گا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ خلیل قیصر نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث ملک میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی 50 فیصد صنعتیں بند ہو چکی ہیں۔ موجودہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کو بچانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ملک بھر کی 580 اسپننگ ملوں میں سے 29 فیصد ملیں بند ہیں جب کہ 440 نٹنگ ملوں میں سے 20 فیصد بند ہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ 880 ہزار واٹر جیٹ مشینوں میں سے 32 فیصد بند ہو چکی ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بتدریج بندش کے باعث رواں سال برآمدی ہدف پورا نہیں ہو سکے گا۔ سہیل نثار نے کہا کہ فیصل آباد میں ڈھائی لاکھ پاور لومز میں سے 50 فیصد بند ہو چکے ہیں، ایک پاور لوم میں دو مزدور کام کرتے ہیں، 50 فیصد بندش سے ایک لاکھ 25 ہزار مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بجلی کے نرخ فوری کم کیے جائیں، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد جا کر احتجاج کریں گے۔ دوسری جانب سابق نگراں وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی نے آئی پی پیز کے ٹھیکوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان کی تاجر برادری کا اعلیٰ ترین نمائندہ ہے، FPCCI باضابطہ طور پر معزز سپریم کورٹ سے درخواست کرے گا کہ وہ اس ناقابل برداشت صورتحال میں مداخلت کرے جس سے ہر پاکستانی کے زندگی کا حق متاثر ہوتا ہے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+