آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں کو بجلی کے بلوں میں سبسڈی دینے سے روک دیا

بجلی کے بلوں میں سبسڈی

نیوز ٹوڈے :   بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے بلوں میں سبسڈی دینے پر اتفاق نہیں کیا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں بجلی کے بلوں پر سبسڈی دینے کی مجاز نہیں ہیں جب کہ آئی ایم ایف نے پنجاب کی جانب سے بجلی کے بلوں پر سبسڈی دینے پر بھی اعتراض کیا ہے۔

 آئی ایم ایف کے مطابق بجلی کے بلوں پر سبسڈی سے قرضہ پروگرام کی منظوری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبوں کی جانب سے بجلی کے بلوں پر سبسڈی دینے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاہدے کے تحت بجلی اور گیس کے بلوں پر سبسڈی نہیں دی جا سکتی، ان شعبوں میں سبسڈی کی کوئی گنجائش نہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ستمبر تک سبسڈی واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

 اس حوالے سے وزارت خزانہ نے خط لکھ کر صوبائی حکومتوں کو بجلی کے بلوں میں سبسڈی نہ دینے کی ہدایت کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطابق ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص فنڈز سبسڈی کے لیے مختص نہیں کیے جاتے۔ 

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کی غیر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے سے گریز کیا جائے اور کوئی ایسا فیصلہ نہ کیا جائے جس سے معاہدے کو خطرہ ہو۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول کے معاہدے میں صوبوں نے بھی یقین دہانی کرائی تھی کہ اس کے بعد صوبوں کو بھی اس معاہدے پر قائم رہنا ہوگا تاکہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دی جاسکے۔

بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق طبقات کو سبسڈی دی جا سکتی ہے: وزیر خزانہ

 وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹارگٹڈ سبسڈی پر کوئی اعتراض نہیں، بی آئی ایس پی کے ذریعے مستحق طبقے کو سبسڈی دی جا سکتی ہے۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 2 ماہ تک 200 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 14 روپے کا بڑا ریلیف دیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت نے بھی بجلی سستی کرنے کا منصوبہ وفاقی حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+