وزیراعلیٰ کے پی سے کوئی رابطہ نہیں، سیکیورٹی اہلکاروں سے بھی کوئی رابطہ نہیں، فون بند ہیں، عمر ایوب

عمر ایوب

نیوز ٹوڈے :    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حوالے سے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے رابطہ ختم ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے انہیں چائے کے کپ پر مدعو کیا تھا، علی امین گنڈا پور سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکام رہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے سیکیورٹی اسٹاف سے کوئی رابطہ نہیں ہے اور ان کے فون بند ہیں۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی چیئرمین اور متعدد ایم این ایز زیر حراست ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی لیڈر کے خلاف بھی جعلی ایف آئی آر درج کی جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کیا تھا، بعد ازاں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے کے پی کے کے وزیراعلیٰ سے رابطہ کیا تھا لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔ ادھر خیبرپختونخوا حکومت نے بھی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما مشال یوسفزئی نے اسلام آباد پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو اسلام آباد پولیس نے اغوا کیا۔

بیان میں مشال یوسفزئی نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں اسمبلی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور ریاست مخالف تقاریر کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ 

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو بھی پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا جب کہ پولیس ذرائع کے مطابق شعیب شاہین کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق اسمبلی میں موجود پنجاب قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے جانے کا امکان ہے اور اسلام آباد پولیس نے باضابطہ طور پر پنجاب پولیس کو آگاہ کر دیا ہے۔

 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 3 تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے، مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر 2024 کے تحت درج کیے گئے، مقدمات میں حکومت میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی شامل ہے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+