جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرریوں پر گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ کے درمیان اختلاف

گورنر اور وزیراعلیٰ

نیوز ٹوڈے :    پنجاب میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری پر گورنر اور وزیراعلیٰ کے درمیان اختلافات سامنے آگئے۔گورنر پنجاب سلیم حیدر نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے بھیجی گئی سمری سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے واضح طور پر کوئی نام تجویز نہیں کیا جا سکتا۔

گورنر کا کہنا ہے کہ 3 نام حروف تہجی کے حساب سے بھیجے گئے ہیں، وزیراعلیٰ سمجھتے ہیں کہ ان کی جانب سے بھیجے گئے نمبر ون ناموں کی منظوری دی جائے، وہ وائس چانسلرز کے انتخاب سے مطمئن نہیں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں معاملات آگے نہیں بڑھتے تو قیادت صوبے میں پیپلز پارٹی کو فارغ کر دے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ جس افسر کو تعینات کریں وہ میرٹ پر ہو اور کوئی ڈی میرٹ کہے۔

گورنر پنجاب کے بیان پر وزیر اطلاعات پنجاب کا ردعمل

گورنر پنجاب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کابینہ نے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کی منظوری دی۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی نے ان تمام امیدواروں کے انٹرویو کیے جو یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے تقرر کے خواہشمند تھے اور قابل، سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام بطور وائس چانسلر تجویز کیے تھے۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گورنر کا کام پنجاب اسمبلی اور کابینہ کے اقدامات اور فیصلوں پر مہر لگانا ہے، گورنر کابینہ کے فیصلوں کو مسترد کرنے کا مجاز نہیں، سیاسی نقطہ نظر کے لیے تحریک انصاف نامی جماعت موجود ہے۔ اسکورنگ، آپ اپوزیشن کا کردار ہیں۔ ادا کرنے کے بجائے گورنر شپ کو آئینی عہدے تک محدود رکھا جائے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+