بلاول زرداری نے عمران خان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے بڑا دعویٰ کر دیا

بلاول بھٹو زرداری

نیوز ٹوڈے :   پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر عمران خان اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کر لیتے تو آج دوبارہ وزیر اعظم ہوتے۔

آج بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں سیاستدانوں سے نہیں، مجھے بانی پی ٹی آئی کا کوئی روشن مستقبل نظر نہیں آرہا، انہوں نے سیاسی اتفاق رائے کے لیے کمیٹی بنائی اور بائیکاٹ کیا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے صحافیوں نے ملاقات کی، جس میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجوزہ آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے ہمارے لیے ٹائم لائن کا کوئی مسئلہ نہیں، مجھے لگتا ہے کہ 25 اکتوبر تک آئینی ترامیم منظور کرلی جائیں گی۔ منظور ہو جائے گا، ہماری طرف سے ترامیم کی کوئی ڈیڈ لائن نہیں ہے، لیکن حکومت کے لیے ہو سکتی ہے۔

تمام سیاسی جماعتوں کو مولانا کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی گئی۔ حکومت کے پاس ضمیر کا ووٹ لینے کا اختیار ہے۔ ضمیر پر ووٹ کا آپشن ہونے کے باوجود اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کی جگہ کم ہوئی ہے جس میں وقت لگے گا، ہمیں جمہوریت، پارلیمنٹ اور سیاسی نظام کے لیے قربانیاں دینی چاہئیں۔ نظام میں مسائل پیدا ہوئے، میں جمہوری اسپیس لینے میں نہ صرف آگے بڑھا بلکہ کامیاب بھی ہوا، میثاق جمہوریت پر عملدرآمد اور آئینی عدالت کا قیام اسی جدوجہد کے ثمرات ہوں گے۔

لمبی اننگز کھیلیں گے اور جمہوری میدان میں آگے بڑھیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ چیف جسٹس جیسے چاہیں آجائیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، افتخار چوہدری کا رویہ ایسا نہ ہو، صوبوں میں آئینی عدالتیں چاہتے ہیں تاکہ عوام کو فوری ریلیف ملے، سیاست میں جس چیز کا خدشہ تھا وہ مر گیا، تقرریاں اعلیٰ عدالتوں، عدلیہ میں پارلیمنٹ اور وکلاء کی متناسب نمائندگی ہونی چاہیے۔ جب تک نیب ہے ملک میں سیاسی انجینئرنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اپریل 2022 سے سیاسی فیصلے کر لیتے تو آج وزیراعظم ہوتے، آج بھی وہ سیاستدانوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔

مجھے بانی پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا۔ پی ٹی آئی نے سیاسی اتفاق رائے کے لیے کمیٹی بنائی اور اس کا بھی بائیکاٹ کیا۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+