چودہ اکتوبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر

نیوز ٹوڈے :   چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ہم اس سال آڈٹ کی استعداد بڑھا رہے ہیں، ٹیکس واجبات کے حوالے سے انڈر فائلنگ ایک مسئلہ ہے، انکم ٹیکس میں بنیادی مسئلہ انڈر فائلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بیانیہ بنایا گیا کہ چند فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں، یہ درست ہے کہ کم لوگ ٹیکس دیتے ہیں، 40 لاکھ گھر ایسے ہیں جن میں ایئرکنڈیشنر لگے ہیں۔ ، تقریباً 30 لاکھ لوگوں پر ٹیکس واجب الادا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں میں سچ بولنے کا رجحان بہت کم ہے، ہم نے کمپنیوں کے اعلان کردہ سیلز ٹیکس کا موازنہ کیا، اسٹیل سیکٹر میں ایک کمپنی کہتی ہے کہ 7 فیصد ٹیکس ہے اور دوسری کہتی ہے کہ 21 فیصد ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کسٹم پورٹس پر کام ہو رہا ہے، دسمبر تک ان کو فعال کر دیا جائے گا۔ کسٹم سائیڈ پر اسمگلنگ کا بہت مسئلہ ہے، فیلڈ میں ہمارے افسران کی تنخواہیں بہت کم ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اشیا پر سیلز ٹیکس بھارت میں صوبوں کے پاس ہے، پاکستان میں وفاقی حکومت کے پاس ہے، ٹیکس کی تبدیلی چند مہینوں کی بات نہیں، ٹیکس کی تبدیلی میں سال لگتے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ 14 اکتوبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، گاڑی خریدنے اور عام بینک اکاؤنٹ رکھنے پر بھی پابندی ہوگی۔

کسی کو معافی دینے کا حق نہیں، جھوٹا ڈیٹا فراہم کرنا سیلز ٹیکس قوانین کے تحت مجرمانہ جرم ہے، بینک ڈکیتی کرنے اور انکم ٹیکس میں غلط ڈیٹا داخل کرنے میں کوئی فرق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ کیسز میں مکمل پراسیکیوشن نہیں کی۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+