جاپانی وزیر کو خواتین سے متعلق شرمناک بیان پر معافی مانگنی پڑی

جاپانی وزیر

نیوز ٹوڈے :     جاپان کے ایک وزیر اور کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کو خواتین کے بارے میں شرمناک تبصرے کرنے پر معافی مانگنی پڑی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ایجسینی کے مطابق جاپانی قانون ساز اور وزیر ناکی ہیکوٹا نے خواتین کے حوالے سے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ جاپان کی گرتی ہوئی شرح پیدائش کو بڑھانے کے لیے خواتین کو 30 سال کی عمر کے بعد اپنا بچہ دانی نکالنے پر غور کرنا چاہیے۔ .

جاپان کی کنزرویٹو پارٹی کے رہنما ناکی ہیکوٹا نے 25 سال سے زائد عمر کی خواتین پر شادی پر پابندی لگا کر جاپان کی آبادی کے بحران سے نمٹنے کی تجویز پیش کر کے تنازعہ کو جنم دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ناکی ہیکوٹا نے یہ متنازعہ ریمارکس یوٹیوب کی ایک ویڈیو میں کہے۔ جس میں انہوں نے جاپان کی عمر رسیدہ آبادی اور اس کے ممکنہ حل پر بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے پیٹ ہیکستھ کو امریکی وزیر دفاع کے لیے نامزد کردیا

اس تجویز میں جاپانی قانون سازوں کی جانب سے خواتین کے 18 سال کی عمر کے بعد یونیورسٹی جانے پر پابندی عائد کرنے اور خواتین کے 25 سال کی عمر کے بعد شادی نہ کرنے کی تجویز بھی شامل تھی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کا ایک غیر معمولی اقدام متنازع ریمارکس کے وائرل ہونے کے بعد نکی ہیکوٹا نے اپنے تبصرے کی وضاحت کرتے ہوئے اس جملے کو غلط تشریح قرار دیا۔جاپانی وزیر نے معافی مانگی اور اپنا متنازعہ بیان واپس لے لیا اور کہا کہ ان کا مقصد خواتین کی توہین کرنا نہیں تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ Naki Hyakuta نے جاپان کی شرح پیدائش میں اضافے کے بارے میں اپنے متنازعہ ریمارکس پر معافی مانگی اور اسے ایک فنتاسی اور سائنس فکشن کہانی قرار دیا۔وزیر نے اعتراف کیا کہ ان کے الفاظ بہت سخت تھے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ خواتین پر ایسے اقدامات مسلط کرنے کی حمایت نہیں کرتے۔

user

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+