پاکستان میں پیراتھائیرائڈ کا علاج ممکن ہے، بی بی سی نے مریم نواز کے بیان کی تردید کر دی
- 15, نومبر , 2024
نیوز ٹوڈے : برطانوی خبر رساں ادارے (بی بی سی) نے تحقیقاتی رپورٹ میں مریم نواز کے پیراتھائیرائڈ کے مرض سے متعلق بیان کی تردید کی ہے۔گزشتہ روز لندن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ انہیں کینسر نہیں پیرا تھائیرائیڈ کا مرض ہے، جس میں غدود زیادہ کیلشیم بنا رہے ہیں اور اس کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، انہیں سوئٹزرلینڈ جانا ہے۔
پیراتھائیرائڈ کیا ہے؟
Parathyroids انسانی جسم میں غدود ہیں جو PTH یا parathyroid ہارمون خارج کرتے ہیں، جو خون میں کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کرتے ہیں۔
ریاست ویسٹ ورجینیا میں اینڈو کرائنولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر متین ہوتیانا کے مطابق، ’’ہماری گردن کے سامنے ایک غدود ہے جسے تھائرائیڈ گلینڈ کہتے ہیں۔‘‘ اس کے پیچھے مٹر کے سائز کے چار پیراتھائیڈ غدود ہوتے ہیں۔ یہ غدود دو دائیں طرف اور دو بائیں طرف ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کا نام پرائمری ہائپر پیراتھائیرائیڈزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیراتھائرائڈ گلینڈ کا بنیادی کام جسم میں کیلشیم کی مقدار کو کنٹرول کرنا ہے۔جب ان چار غدود میں سے کوئی ایک غیر متوازن ہو جاتا ہے تو یہ زیادہ پیراتھائیڈ ہارمون پیدا کرتا ہے اور یہ ہارمون ہماری ہڈیوں سے کیلشیم کھینچتا ہے۔ اس سے خون میں کیلشیم کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
واضح رہے کہ طبی تحقیق کے مطابق کیلشیم انسانی جسم میں ایک اہم مادہ ہے۔ یہ زیادہ تر ہڈیوں میں پایا جاتا ہے لیکن خون میں اس کا صحیح مقدار میں ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ یہ انسانی اعصاب کے صحیح کام کرنے، جسم کو حرکت دینے کے لیے درکار پٹھوں کے سکڑنے، خون کے جمنے اور جسم کے صحیح کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔ دل یہ کام کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
پیراٹائیرائڈ گلینڈ میں خرابی کے نتیجے میں ضرورت سے کم یا زیادہ ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جس سے خون میں کیلشیم کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔ تاہم، بی بی سی نے ایک اینڈو کرائنولوجسٹ سے پوچھا اور پتہ چلا کہ پیرا تھائیرائڈ کا علاج پاکستان میں کیا جا سکتا ہے۔ ہر شہر میں ادویات اور انجیکشن بھی آسانی سے دستیاب ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیراتھائرائیڈ کے ایڈوانس اسٹیج کا علاج بھی ممکن ہے، کینسر ہو جائے تو بھی سرجری دستیاب ہے، بیماری عام نہیں لیکن زیادہ خطرناک بھی نہیں۔
بی بی سی نے لکھا کہ پاکستانی سیاستدانوں کا بیرون ملک علاج کروانا کوئی نئی بات نہیں، مریم نواز کے والد نواز شریف بھی پلیٹ لیٹس کے علاج کے لیے لندن جاتے رہے ہیں۔دوسری جانب ای این ٹی سپیشلسٹ ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑی بیماری نہیں، پاکستان میں ادویات باآسانی دستیاب ہیں اور علاج بھی سستا ہے۔
تبصرے