حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں ہوگا
- 21, نومبر , 2024
نیوز ٹوڈے : حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ابتدائی رابطے کے بعد دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور ان ملاقاتوں کا مقصد باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کے امکانات پر غور کرنا ہے۔
ملاقاتیں، جو دونوں فریقوں کے درمیان حالیہ رابطوں کے بعد ہوئی ہیں ان کا مقصد باضابطہ بات چیت شروع کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔اگر دونوں فریق مذاکرات کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہوگی اور اگر یہ اگلے چند دنوں میں ہوتا ہے تو اس سے پی ٹی آئی 24 نومبر کے احتجاجی مارچ کی کال واپس لے سکتی ہے۔
ایک بار جب مذاکرات سے قبل مشاورتی عمل میں شامل فریقین باضابطہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کے معاہدے پر متفق ہو جاتے ہیں، تو وہ حتمی منظوری کے لیے اپنی متعلقہ اعلیٰ قیادت سے رجوع کریں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی کی صورت میں موجودہ مذاکرات میں شامل افراد عمران خان سے منظوری لیں گے۔
حکومت کے معاملے میں، اہم شخصیت جو اس وقت پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے، دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت شروع کرنے کے لیے وزیراعظم/اسٹیبلشمنٹ کی منظوری حاصل کرے گی۔
حکومت میں شامل افراد بشمول وفاقی کابینہ کے بیشتر ارکان کو ان مذاکرات کا علم نہیں لیکن عمران خان کے معاملے میں وہ ساری صورتحال جانتے ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ ان کی پارٹی میں کون کس سے رابطے میں ہے۔ تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ پی ٹی آئی میں اور کس کو اس پیش رفت کا علم ہے۔
ابتدائی رابطے کے بعد سے دونوں فریقین کے درمیان دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں سے ایک میں صرف دو افراد نے شرکت کی، ہر طرف سے ایک ایک نمائندہ۔ دوسری ملاقات میں تین افراد نے شرکت کی، رابطے اعلیٰ سطح کے تھے۔
بریک تھرو ہونے کی صورت میں مذاکراتی عمل شروع ہو جائے گا لیکن پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان براہ راست کوئی بات چیت نہیں ہو گی، اس مرحلے پر دونوں جماعتیں جانتی ہیں کہ پہلے پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم کرنے اور پھر مذاکرات کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
پی ٹی آئی سیاسی طور پر کچھ بھی کہے، پارٹی کے بانی چیئرمین اور حکومت کے ساتھ ان مذاکرات میں مصروف افراد جانتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے مطالبات فوری طور پر تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل شروع ہونے کی صورت میں دونوں فریق اپنے اپنے مطالبات پیش کریں گے جو کہ کسی بریک تھرو کی صورت میں سرکاری مذاکرات کاروں کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ باضابطہ بات چیت سے قبل مذاکرات میں شامل تین افراد کے نام ہیں۔ان کے نام فی الحال ظاہر نہیں کیے جائیں گے۔
پی ٹی آئی میں جو لوگ منگل کے روز شائع ہونے والی خبر کی تردید کر رہے ہیں وہ اپنے قائدین یعنی وزیر اعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈا پور اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان سے پوچھیں کہ منگل کو عمران خان سے دو گھنٹے سے زیادہ کی ملاقات کا خصوصی اہتمام کس نے کیا تھا؟ بدھ کو ایک بار پھر پی ٹی آئی کے ان دو اہم رہنماؤں نے عمران خان سے ملاقات کی جس میں باضابطہ مذاکرات سے قبل ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس ملاقات کا انتظام بھی کس نے کیا؟
تبصرے