پولینڈ پر ہونے والے میزائل حملے میں زیلینسکی پھنستے دکھائ دے رہے ہیں

نیٹو میں شامل ، روس کے پڑوسی اور جنگ میں یوکرین کا ساتھ دے رہے ملک پولینڈ پر 15 نومبر بروز منگل کی رات میزائل حملے کی وجہ سے وہاں ہنگامی صورت حال پیدا ہو گئ ہے یہ حملہ عین اس دن ہوا جب انڈونیشیا میں جی 20 کانفرنس ہو رہی تھی ۔

 

پولینڈ پر میزائل حملے میں زیلینسکی پھنستے ہوۓ دکھائ دے رہے ہیں کیونکہ پولینڈ سمیت  نیٹو ملکوں نے زیلینسکی کے اس دعوے کی تردید کر دی ہے جس میں زیلینسکی نے اس میزائل حملے کا الزام روس پر لگا دیا تھا امریکہ اور کئ یورپی ملکوں نے بھی کہا ہے کہ یہ حملہ روس نے نہیں کروایا ۔

 

پولینڈ پر ہوۓ حملے کی وجہ سے نیٹو ملکوں میں اور دوسرے یورپی ملکوں میں اختلافات پیدا ہونے لگے ہیں اور اس میزائل حملے کا ذمہ داریوکرین کو ٹھہرایا جا رہا ہے نیٹو کے چیف نے اس حملے کے حوالے سے یہ بیان دیا ہے کہ پولینڈ حملے میں روس کا ہاتھ نہیں ہے شاید وہ یوکرین کی ایئر ڈیفنس سسٹم میزائل تھی لیکن اس خبر کی جانچ کے بعد ہی کسی حتمی نتیجے تک پہنچا جا سکتا ہے اس حملے سے متعلق ابھی تک کوئ ٹھوس ثبوت نہیں مل پاۓ ۔

 

زیلینسکی نے اس حملے سے متعلق جو بیان دیے ہیں وہ یہ کہ پولینڈ میں گری میزائل اگر روس کی نہیں تھی تو یوکرین کا بھی اس حملے سے کوئ تعلق نہیں اور نہ ہی وہ ایئر ڈیفنس میزائل یوکرین کی تھی زیلینسکی کا کہنا ہے کہ مجھے اس معاملے کی جانچ سے کوئ خوف نہیں ہے یوکرین کی میزائل ہونے کا جو دعوٰی نیٹو ملکوں نے کیا ہے اس کے ثبوت بھی دینے چاہئیں ۔

 

زیلینسکی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا ہے کہ یہ حملہ یوکرین کی سرحد کے بہت قریب کیا گیا اور اس کے بعد یوکرین پر بھی سو سے زیادہ میزائلیں داغی گئ ہیں اس لیے یہ حملہ روس نے نیٹو ملک پر کیا ہے اس لیے نیٹو ملکوں کو اب جنگ میں کود جانا چاہیے لیکن نیٹو ملکوں کو زبردستی جنگ میں دھکیلنے والے زیلینسکی اپنے ہی جال میں خود ہی پھنستے جا رہے ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+