روس نے شدید سردی اور کپکپاتے جاڑے میں جنگ جاری رکھنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اپنی فوج کو آنے والی شدید سردیوں اور برفباری میں دشمن کا مقابلہ کرنے کیلیے تیار کر رہے ہیں جس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ روس اتنی جلدی جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا کیونکہ روس نے اپنی فوج کو ٹریننگ دینے کی جو تصویریں اور وڈیوز جاری کی ہیں ان میں روس کے فوجی برف کی ایک موٹی تہہ پر دشمن کے ٹھکانوں کو ڈھونڈ کر انھیں تباہ کرنے کی ٹریننگ لے رہے تھے ۔

 

روس نے یوکرین میں جنگ کا اگلا مرحلہ شروع کرنے کیلیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اس نے بیلا روس میں اپنی سکندر میزائلیں بڑے پیمانے پر تعینات کر دی ہیں یہ میزائلیں بہت زیادہ فاصلے تک مار کر سکتی ہیں یہ دعوٰی یوکرین نے کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ روس ایس 400 میزائل سسٹم بھی بیلا روس میں تعینات کر رہا ہے جس کی مدد سے وہ یوکرین کے بڑے حصے کو نشانہ بناۓ گا ۔

 

روس نے یوکرین میں جنگ کا آغاز بھی بیلا روس کے جنگی مورچے سے ہی کیا تھا لیکن اس وقت روس نے جو میزائلیں بیلا روس میں تعینات کی تھیں ان کی پہنچ صرف 150 کلو میٹر تک تھی لیکن اب یہ سکندر میزائلیں بہت خطرناک ہیں جو 450 سے 500 کلو میٹر کی دوری تک حملہ کر سکتی ہیں ان میزائلوں کو ایٹمی ہتھیاروں سے لیس کر کے ان سے ایٹمی حملہ بھی کیا جا سکتا ہے ۔

 

روس کے ایس 400 ڈیفنس سسٹم کی بھی یہ خاصیت ہے کہ اس سے داغی گئ میزائلیں ہوا میں موجود دشمن کے کسی بھی ہتھیار کو پل بھر میں تباہ کر دیتی ہیں اور اس سسٹم کی تعیناتی کی وجہ سے بیلا روس بھی دشمن کے حملوں سے بے خوف ہو گیا ہے ۔

 

کیونکہ روس کی مدد کرنے کی وجہ سے بیلا روس کو یہ ڈر تھا کہ امریکہ اور پولینڈ اس پر حملہ کر سکتے ہیں لیکن اب روس نے ایس 300 ڈیفنس سسٹم ہٹا کر ایس 400 تعینات کر دیا ہے اور اب ان طاقتور ہتھیاروں کی وجہ سے بیلا روس کو حملے کا ڈر نہیں رہا ہے ۔

 

روس کی ان تیاریوں سے یوکرین کی پریشانی بڑھنے لگی ہے کیونکہ ایک طرف بیلا روس سے روس کی فوج یوکرین پر کسی بھی وقت بہت بڑا حملہ کر سکتی ہے اور دوسرا روس نے بیلا روس سے ایس 300 ڈیفنس سسٹم ہٹا کر اسے یوکرین کے شہر ڈونیسک میں تعینات کر دیا ہے جس کی مدد سے روس ڈونیسک کے فوجی ٹھکانوں اور ہتھیار ڈپو پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+