کِم جانگ نے دعوٰی کیا ہے کہ وہ ایٹم بموں کی تعداد اتنی بڑھا رہا ہے جو دنیا کو چند سیکنڈز میں تباہ کر دیں گے

    شمالی کوریا کا بادشاہ جس کی بادشاہت کا دم شمالی کوریا کا ہر باشندہ بھرتا ہے اور شمالی کوریا کا ہر شہری کم جانگ کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے کِم کو انکار سننے کی عادت نہیں ہے اس لیے وہ جو کہتا ہے اس کو مان لینا ہر شہری کی مجبوری ہے لوگ کم کو جھک کر سلام کرتے ہیں اس کی خوشی میں خوش ہوتے ہیں اور اس کے رونے پر رو دیتے ہیں ۔

 

    ایسی بادشاہت رکھنے والا بادشاہ یہ کیسے برداشت کر سکتا ہے کہ کوئ ملک اس پر کوئ پابندی لگاۓ چاہے وہ ملک امریکہ ہی کیوں نہ ہو یا اس کا کوئ دشمن اس سے زیادہ طاقتور ہو جاۓ جیسے جنوبی کوریا ، کم جانگ کی یہ بے چینی اس کو سکون نہیں کرنے دیتی اس لیے وہ وقتاً فوقتاً دنیا کو اپنے میزائل دھماکوں سے ڈراتا رہتا ہے ۔

 

    دنیا میں سب سے زیادہ طاقتور بننے کے نشے اور چاہت میں  کم جانگ لگاتار نۓ ہتھیار بنا رہا ہے اور لاکھوں کروڑوں ڈالر ہتھیار بنانے پر لگا رہا ہے کم جانگ نے دنیا کو اپنا خواب بتا کر پوری دنیا کو دہلا دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد دنیا کی سب سے طاقتور ایٹمی فوج تیار کرنا ہے ۔

 

    کم یہ چاہتا ہے کہ جس طرح اس کے ملک کے لوگ اس کے نام سے بھی ڈرتے ہیں اسی طرح پوری دنیا اس سے ڈرے اسی لیے وہ روس اور امریکہ سے بھی زیادہ ایٹم بم بنانا چاہتا ہے تاکہ وہ پوری دنیا پر راج کر سکے اور ایٹم بموں کی گنتی میں اس کا نام سرِ فہرست ہو ۔

 

    وانسونگ 17 کم جانگ کی سب سے بڑی میزائل ہے یہ دنیا کی سب سے خطرناک لیکیوئڈ فیول والی میزائل ہے جس کی رفتار آواز کی رفتار سے 22 گنا زیادہ ہے لیکن کم جانگ کا ان خطرناک میزائلوں پر اکتفا نہیں وہ ایٹم بموں کی گنتی اتنی بڑھانا چاہتا ہے کہ امریکہ کا مقابلہ کر سکے بلکہ اس سے بھی آگے نکل جاۓ ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+