یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ہمارے مسائل کا ذمہ دار امریکہ ہے جس نے گیس کی قیمتیں چار گنا اور ہتھیاروں کی قیمتیں ٪25 بڑھا دی ہیں

    روس ، یوکرین جنگ جتنی طویل ہوتی جا رہی ہے یوکرین کے ساتھ ساتھ یورپی ملکوں کیلیے بھی اتنی ہی کٹھن بھی ہوتی جا رہی ہے ہتھیاروں کی کمی ، تیل اور گیس کی قلت اور بڑھتی مہنگائ نے یورپی ملکوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اس لیے یہ ملک چاہتے ہیں کہ یہ جنگ کسی بھی طرح ختم کرئ جاۓ تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے ۔

 

    لیکن اس کے برعکس امریکہ جنگ کو ختم نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس جنگ سے اگر کسی ملک کو فائدہ پہنچ رہا ہے تو وہ امریکہ ہی ہے جس نے اس جنگ کے شروع سے لے کر اب تک یوکرین کو اور یورپی ملکوں کو منہ مانگی قیمت پر ہتھیار اور جنگی آلات بیچے ہیں اور خوب منافع کمایا ہے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک امریکہ نے ہتھیاروں کی قیمتیں ٪25 سے ٪30 تک بڑھا دی ہیں ۔

 

    امریکہ کے بہکاوے میں آ کر یورپی ملکوں نے یوکرین کی مدد کی اور روس جیسے ملک سے دشمنی مول لے لی اور روس پر کڑی پابندیاں لگانے میں امریکہ کا بڑھ چڑھ کر ساتھ بھی دیا جس پر روس نے ان ملکوں کو گیس کی سپلائ میں کمی کر دی اور انھیں بار بار انجام بھگتنے کی دھمکی بھی دے رہا ہے ۔

 

    اس لیے اب یورپی ملک اپنی عسکری طاقت بڑھانے کیلیے مجبوراً امریکہ سے مہنگے داموں ہتھیار خرید رہے ہیں اور گیس کی ضرورت پوری کرنے کیلیے بھی امریکہ سے گیس خرید رہے ہیں یورپی ملکوں کیلیے شدید نقصان کی بات یہ ہے کہ سستے ایندھن کے لالچ میں یورپی ملکوں کے کئ کاروباری اپنی کمپنیاں امریکہ منتقل کر رہے ہیں ۔

 

    یورپی ملکوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوۓ امریکہ نے گیس کی قیمتوں میں چار گنا تک اضافہ کر دیا ہے امریکہ کے اس اقدام پر یورپی ملک بھڑک اٹھے ہیں ان کیلیے پریشانی اس بات کی ہے کہ اگر روس نے انھیں گیس کی سپلائ مکمل بند کر دی تو ان کیلیے شدید سردیوں میں اتنے مہنگے داموں امریکہ سے گیس خریدنا نا ممکن ہو جاۓ گا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+