چین میں شی جنپنگ حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے لوگوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے

          حنظلہ حسن

 

    چین میں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کیلیے وہاں لگاۓ گۓ لاک ڈاؤن کے خلاف چینی عوام نے بغاوت کر دی لوگ لاک ڈاؤن کے خلاف بغاوت کرتے سڑکوں پر اتر آۓ سخت پابندیوں سے اکتاۓ لوگ شی جنپنگ حکومت کو گالیاں دیتے دکھائ دے رہے ہیں ۔

 

    بیجنگ اور شنگھائ سمیت چین کے 9 بڑے شہروں میں پولیس کے ساتھ عام لوگوں کی جھڑپوں کے واقعات بھی سامنے آ رہے ہیں بغاوت کرنے والے لوگوں کو پولیس مار پیٹ رہی ہے اور کئ لوگوں کو جیل میں بند بھی کیا جا رہا ہے ۔

 

    پولیس کے ان سخت اقدامات کے باوجود باغیوں کا احتجاج تیز ہوتا جا رہا ہے لوگ ہاتھوں میں سفید کاغذ اٹھاۓ ہوۓ ہیں اور" شی جنپنگ کرسی چھوڑ دو " کے نعرے لگاۓ جا رہے ہیں لوگوں نے خالی سفید کاغذ اٹھا رکھے ہیں یہ چین میں احتجاج کا نیا طریقہ بن چکا ہے کیونکہ چینی حکومت کی طرف سے ایسے سخت قوانین بناۓ گۓ ہیں کہ حکومت کے خلاف اگر کسی شخص نے کوئ نعرہ لکھ کر احتجاج کیا تو اس کے خلاف سخت کاروائ کی جاۓ گی ۔

 

    چین میں کورونا کا وائرس ایک مرتبہ پھر بہت تیزی سے پھیلنے لگا ہے ستائیس نومبر کو چین کے چالیس ہزار افراد میں کورونا وائرس کے جراثیم کی نشاندہی کی گئ ہے اور پورے ملک میں لاکھوں افراد اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں ۔

 

    تیزی سے بڑھتی اس وباء پر قابو پانے کیلیے چینی حکومت نے ملک کے کئ بڑے شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا ان کڑی پابندیوں کی وجہ سے تقریباً 66 لاکھ لوگ گھروں میں قید ہو کر رہ گۓ ہیں یہ لوگ اشیاۓ خوردونوش کیلیے بھی باہر نہیں نکل سکتے پچھلے دس مہینوں سے وقفے وقفے سے کورونا کے خلاف اس طرح کی پالیسیاں لاگو کی جا رہی ہیں ۔

 

    ان پابندیوں سے اکتاۓ لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا جب شنجیان میں 25 نومبر کو ایک عمارت کی پندرھویں منزل میں آگ لگ گئ اور اس حادثے میں دس افراد ہلاک ہو گۓ اس واقعے کے بعد لوگوں کا درعمل اور شدید ہو گیا اور وہ سڑکوں پر نکل آۓ اور شی جنپنگ کے استعفے اور حکومت چھوڑ دو کے نعرے لگانے لگے کیونکہ چین کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حادثے کی وجہ اعلٰی حکام کی لاپرواہی اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بروقت مدد کی عدم دستیابی ہے ۔

 

    

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+