ہوائ میں آتش فشاں پھٹنے سے بیس لاکھ لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے

      وسیم حسن

 

   خود کو سپر پاور کہلوانے والا امریکہ بھی  قدرتی آفتوں کے سامنے بے بس دکھائ دیتا ہے سمندری طوفان ہو یا کوئ طوفانی بارش ہو زلزلہ ہو یا کوئ اور آفت قدرت کے آگے انسان کی کوئ تدبیر کام نہیں آتی ہے  جیسا کہ جنوبی امریکہ سے لے کر شمالی امریکہ تک اور روس تک پہاڑیوں سے لاوا پھٹنے لگا ہے 38 سال بعد ایک مرتبہ پھر تین روز قبل امریکہ کی ہوائ ریاست میں سب سے بڑا آتش فشاں پھٹا جس کے بعد اس کا سرخ دہکتا لاوا چاروں طرف پھیلنا شروع ہو گیا جس سے ان پہاڑوں کے ارد گرد کے رہنے والے لوگ خوفزدہ ہو گۓ ۔

 

    ہوائ میں ان آتش فشاں پہاڑوں کے قریب بسنے والے بیس لاکھ لوگ اس وقت دہشت میں ہیں کیونکہ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد سے لے کر اب تک انھیں دھماکوں کی آوازیں بھی سنائ دے رہی ہیں اور لگاتار جھٹکے بھی محسوس ہو رہے ہیں ۔

 

    بے شک ان جھٹکوں اور دھماکوں کی شدت بہت کم ہے لیکن ہوائ کے لوگوں کو ڈر اس بات کا ہے کہ ان جھٹکوں کی شدت بڑھ بھی سکتی ہے ہوائ میں ان آتش فشاں پہاڑوں کی نگرانی کرنے والی ٹیمیں بھی چوکنی ہو چکی ہیں اور وہ جلد ہی ان خطرات پر قابو بھی پا لیں گے ۔

 

    اس وقت تک نگرانی کرنے والے ماہرین نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ ان پہاڑوں سے نکلنے والے لاوے کی شدت کم ہے اور یہ ایک حد تک ہی پھیل رہا ہے ان پہاڑوں کے ارد گرد رہنے والے لوگ محفوظ ہیں لیکن اگر ان دھماکوں میں شدت آگئ تو یہ دہکتا سرخ لاوا اپنی حد پھلانگ کر ارد گرد بسنے والے لاکھوں لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے ۔

 

    ہوائ کے لوگوں میں خوف اس لیے بھی بڑھ گیا کیونکہ امریکہ کی ایک ایجنسی نے یہ دعوٰی کیا ہے کہ اس سے پہلے بھی امریکہ میں بیسیوں مرتبہ آتش فشاں پھٹ چکے ہیں جن میں زیادہ تر کی شدت 2.5  تھی اور ایک دھماکے کی شدت 4.5 تھی یہی باتیں ہوائ کے لوگوں کی جان نکالنے کیلیے کافی ہیں ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+