ڈونباس میں جاری لگاتار بارش سے یوکرینی فوج کے جنگی مورچے کیچڑ اور پانی سے بھر گۓ

        وسیم حسن

 

    روس ، یوکرین جنگ میں روس کے حملے تو یوکرین کیلیے مصیبت بن ہی رہے تھے اس کے ساتھ اب دوہری مصیبت ان کے اپنے ہی بناۓ گۓ جنگی مورچے بن رہے ہیں جو روسی فوج پر چھپ کر حملہ کرنے کیلیے بناۓ گۓ تھے ۔

 

    یوکرین میں پڑنے والی برفباری کی وجہ سے یہ گڑھے کیچڑ سے بھر گۓ ہیں جس کی وجہ سے ان میں بیٹھ کر روسی فوج پر نظر رکھنا اور ان پر حملہ کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے ڈونباس کا علاقہ جس میں روسی فوج کی کثیر تعداد موجود ہے اور اس علاقے میں لگاتار بارش بھی ہو رہی ہے ایسے میں اس علاقے میں یوکرینی فوج سخت مشکلات سے دوچار ہے ۔

 

    یوکرین کے ایک فوجی کا کہنا ہے کہ ڈونباس میں ان کیلیے سب سے زیادہ مصیبت ہے لیکن وہ اپنی جگہ نہیں چھوڑ سکتے ڈونباس سے تیس ہزار یوکرینی فوج کو نکالنے کیلیے روسی فوج نے گھیرہ تنگ کر دیا ہے اب ان کے پاس پیچھے لوٹنے کے سوا کوئ راستہ نہیں صرف ڈونباس میں ہی نہیں بلکہ تمام یوکرین کا یہی حال ہے ۔

 

    یوکرین سے اب تباہی کی  بھیانک تصویریں سامنے آ رہی ہیں روسی فوج اب یوکرینی فوجیوں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے ہتھیار ڈپو ، املاک اور پاور پلانٹس کی تباہی کے بعد اب روسی فوج کا اگلا نشانہ یوکرین کے فوجی ہیں اور یہ اس جنگ کا سب سے بھیانک مرحلہ ہو گا ۔

 

    روس کی فوج نے آج ڈونیسک کے علاقے میں پانچ سو کلو کا ایک بم گرایا جس جگہ یہ بم گرایا گیا وہ جگہ یوکرین کا فوجی ٹھکانہ یا ہتھیار ڈپو تھا روس کے ملٹی راکٹ لاؤنچر سے لگاتار گولہ باری کی جا رہی ہے روس کے انھی حملوں سے بچنے کیلیے یوکرینی فوج نے جگہ جگہ گڑھے اور کھڈے کھودے ہیں لیکن برفباری اور بارش کی وجہ سے ان کے سبھی حربے ناکام ہو گۓ ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+