جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ اور یورپی یونین کی تمام تجاویز ٹھکردی گئیں

نیوز ٹوڈے: روس یوکرین جنگ کے حوالے سے یورپی میڈیا نے دعوٰی کیا ہے کہ روس نے کرسمس ڈے کے موقعہ پر یوکرین پر بہت بڑے حملے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور اس کیلیے مسٹر پیوٹن کی فوج نے اپنے کئ خطرناک لڑاکا طیارے ایک جگہ جمع کرنے شروع کر دیے ہیں تاکہ ایک ساتھ ہی یوکرین کے کئ شہروں کو نشانہ بنایا جا سکے اور ایک ہی وار میں جنگ کو اختتام تک پہنچایا جا سکے ۔

ان قیاس آرائیوں کے بعد نیٹو ملک پریشان ہو گۓ کیونکہ وہ کسی بھی صورت روس کی جیت نہیں چاہتے وہ نہیں چاہتے کہ یوکرین جو کہ روس اور بحیرہ اسود تک جانے والا مرکزی دروازہ ہے وہ ان کے ہاتھوں سے نکل جاۓ کیونکہ روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ نیٹو ملک خصوصاً امریکہ تھا جو یوکرین کو نیٹو میں شامل کر کے روس کی گردن تک پہنچنے کے خواب دیکھ رہے تھے ۔

اس لیے یورپی میڈیا کے اس بیان کے بعد نیٹو ملک ہاتھ پیر مارنے لگے جو بائیڈن نے ولادیمیر پیوٹن کو یہ پیشکش دی کہ اگر روس یوکرین پر حملے روک دے گا تو وہ روس سے بات چیت کیلیے راضی ہے امریکہ کے ساتھ فرانس نے بھی یہی اپیل کی فرانس اس سے پہلے بائیڈن سے کہہ چکے ہیں کہ اگر وہ جنگ روکنا چاہیں تو بات چیت کے راستے کھلے ہیں لیکن بائیڈن کبھی بات چیت کے ذریعے روس ، یوکرین تنازعہ حل کرنے پر راضی نہیں ہوۓ ۔

آج جب جنگ دسویں مہینے میں پہنچ چکی ہے اور یوکرین اپنا سب کچھ گنوا چکا ہے تو اب بائیڈن نے یوکرین پر حملے روکنے کی شرط پر روس کو بات چیت کی پیشکش کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ جو بھی بات چیت کریں گے وہ نیٹو ملکوں کی مرضی کے مطابق ہو گی اور یوکرین کا بھی پورا پورا خیال رکھا جاۓ گا ۔

امریکہ کی یہ پیشکش مسٹر پیوٹن نے فوراً ٹھکرا دی اور انھوں نے کہا کہ ہم ایسی کوئ بات چیت نہیں کریں گے جس کی بنیاد شرطوں پر رکھی گئ ہو انھوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ہم نے جنگ کے آغاز میں ہی کہہ دیا تھا کہ ہم روس اور یوکرین تنازعہ میں کسی تیسرے ملک کی دخل اندازی برداشت نہیں کریں گے اس لیے اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ یوکرین پر حملے جاری رہیں گے اور روس کی فوج یوکرین سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔

مسٹر پیوٹن کے اس طرح صاف انکار کے بعد یورپی یونین نے انھیں منانے کیلیے چین سے گزارش کی کہ وہ روس کو یوکرین پر مزید حملے کرنے سے روکے یورپی ملک یہ جانتے ہیں کہ روس اور چین کے بہت اچھے مراسم ہیں اس لیے چین کو منا کر یوکرین پر حملے رکواۓ جا سکتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ نیٹو کی دال یہاں بھی گلتی دکھائ نہیں دے رہی ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+