اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کے منہ پر ایک بار پھر زور دار طمانچہ

نیوز ٹوڈے: یکم نومبر2022 کو اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں اسرائیل کے نئے نئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے مسئلے کو زیرِ بحث لایا گیااور اقوام متحدہ میں شامل ملکوں سے چناؤ کرایا گیا کہ کیا اسرائیل کو نئے نئے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے کام کو جاری رکھنا چاہیے کہ نہیں۔

اس چناؤ میں شامل پانچ ملکوں کے علاوہ سب نے یہی کہا کہ اسرائیل کو نہ ایٹمی ہتھیار بنانے چاہیں اور نہ ہی ان کا استعمال کرنا چاہیے اسے مستقبل میں ایسا کوئی منصوبہ نہیں بنانا چاہیے جو دنیا کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کرے اس وقت صرف پانچ ملکوں نے اسرائیل کے حق میں ووٹ ڈالا تھا ۔

ایک مرتبہ پھر 9 دسمبر 2022 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہی مسئلہ زیرِ بحث لایا گیا اور اس چناؤ میں 149 ملکوں نے اس بات پر رضا مندی ظاہر کی کہ اسرائیل کوایٹمی ہتھیار نہیں بنانے چاہئیں اس مرتبہ صرف چھ ملکوں نے اسرائیل کا ساتھ دیا ہے ان چھ ملکوں میں ایک اسرائیل خود ہے ۔

باقی پانچ ملکوں میں میکرونیسیا، لائبریا ، کینیڈا،امریکہ اور پلاؤ بھی شامل ہے کینیڈا نے جنرل اسمبلی میں کھل کراسرائیل کا ساتھ دیا یوکرین ، بھارت اورجرمنی جیسے امریکہ اور اسرائیل کے دوست ملکوں نے اسرائیل کاساتھ نہیں دیا اقوامِ متحدہ کے 26 ملکوں نے اس چناؤ میں حصہ نہیں لیا ۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کی دوسری مرتبہ ناکامی اس کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے اس سے پہلےتیونس کے قانون دان عمار عمروسیہ نے اپنی پارلیمینٹ کے سامنےاسرائیل کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیلی جھنڈے کے کئی ٹکڑے کر دیے اس طرح پیش آنے والے ایک کے بعد ایک واقعے نے اسرائیل کو دلبرداشتہ کر دیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+