چین اور سعودی عرب کا امریکہ کو ایک اور جھٹکا

نیوز ٹوڈے: آجکل چینی صدر شی جنپنگ کے سعودی عرب کا دورہ انٹرنیٹ اور دنیا بھر کے میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے جس طرح اپنے ملک میں چین کے صدر کا استقبال کیا آج تک ایسا استقبال عرب ریاست میں کسی اور راہنما کا نہیں ہوا ان کے اس والہانہ استقبال کی کئی وڈیوز بھی سوشل میڈیا پر بھی وائرل کی گئیں ۔

چین اور سعودی عرب کے تیل کے رشتے بہت پرانے ہیں سعودی عرب تیل بیچنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور چین تیل خریدنے والا سب سے بڑا خریدار ہے دوسری طرف جوبائیڈن کے صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی امریکہ اور سعودی عرب کے رشتوں میں کھٹاس آ گئی ۔

روس یوکرین جنگ کے بعد جب روس نے اپنے دشمن ملکوں کو تیل کی سپلائی روک دی تو جو بائیڈن خود سعودی عرب گئے اور سعودی ولی عہد سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کیا لیکن سعودی عرب نے روس کا ساتھ دیتے ہوئے تیل کی پیداوار بڑھانے سے انکار کر دیا اس وقت امریکہ کے لیے یہ ایک بہت بڑا جھٹکا تھا ۔

ایک اور وجہ جو دونوں ملکوں امریکہ اور سعودی عرب کے آپسی تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی وجہ بنی سعودی عرب کے ایک معروف صحافی جمال خشوگی کا قتل تھا جس کو ترکی میں قتل کر دیا گیا تھا اور امریکہ نے الزام لگا یا تھا کہ اس واردات میں سعودی شہزادوں کا ہاتھ ہے ۔

اب چینی صدر کے سعودی عرب کے دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان یہ سمجھوتا بھی طے پایا کہ آئندہ تیل کا کاروبارڈالر کے بجائے چینی کرنسی ین میں کیا جائے گا اور اگر ایسا ہوا تو یہ امریکہ کے لیے دوہرانقصان ہے ۔

کیونکہ اس سے پہلے روس کے صدر بھی بائیڈن کو ایک ایسا ہی جھٹکا دے چکے ہیں جنگ شروع ہونے کے بعد انہوں نے دو ٹوک کہہ دیا تھا کہ اب روس صرف ان ملکوں کو تیل سپلائی کرے گا جو ڈالر کے بجائے روبل میں ادائگی کریں گے اس لیے اب روس کے بعد رہی سہی کسر چین نے پوری کر دی۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+