ایران کا سعودی عرب کی طرف دوستی کا ہاتھ

      وسیم حسن 

 

    ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کچھ کم ہوتی نظر آ رہی ہے دونوں ملکوں کے درمیان تین جزیروں کی وجہ سے حالات بہت سخت چل رہے تھے لیکن اب کچھ بہتری کی امید لگی ہے ایران نے اس میں پہل کی ہے اس نے سعودی عرب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے ۔

 

   دونوں ملکوں کے درمیان مسلک کی وجہ سے بھی مخالفت تھی اور دونوں ہی اپنے مسلک کی برتری چاہتے تھے دونوں ممالک اپنے اپنے مسلک کے لحاظ سے بڑے ملک ہیں لیکن اب ایران نے بیان دیا ہے  کہ سعودی عرب جب چاہے ایران اس کے ساتھ تعلقات بڑھانے  کے لیے تیار ہے ۔

 

    دونوں مسلمان ملک ہیں  لیکن دونوں کا مسلک الگ ہے ایران اہل تشیہ ہے جب کہ سعودیہ اہل سنت اسلیے دونوں ملکوں کے درمیان مسلمانوں کا راہنما بننے کی بھی جنگ تھی  اسلیے 2016 سے تو دونوں ملکوں نے ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات بھی ختم کردیے تھے

 

    نومبر کے مہینے میں تو سعودی عرب نے امریکہ سے اپنی خفیہ ایجینسی کا حوالہ دیتے ہوئے شکائت کی  تھی کہ ایران سعودی عرب پر ایٹم بم سے حملہ کرنے والا ہے لیکن ایران نے اس کی تردید کر دی سعودی عرب نے بھی دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنا لیا تو سعودیہ بھی ہاتھ پے ہاتھ دھر کے نہیں بیٹھے گا بلکہ اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا۔ 

 

    دونوں ملک ایک دوسرے کو آئے دن مختلف قسم کی خطرناک دھمکیاں  دیتے رہے لیکن اب ایران کے صلح جو پیغام سے دنیا نے سکھ کا سانس لیا ہے کیونکہ برِ اعظم  ایشیاء سب سے بڑا تیل سپلائی کرنے والا بر اعظم ہے اسلیے اگر ایران اور سعودی عرب آپس میں ٹکراتے ہیں تو اس کا انجام ساری دنیا کو بھگتنا پڑے گا۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+