ایران اور روس کا امریکہ کو زبردست جھٹکا

      وسیم حسن 

 

    روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ آئے روز  خطرناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے اس جنگ میں ایران روس کا سب سے بڑا ساتھی ہے  یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ ایران روس کے دائیں بازو کا کام کر رہا ہےایران نے ایک سے ایک خطرناک ہتھیار روس کو دیے۔

 

    ایران نے اب جو ڈرونز روس کو دیے ہیں یہ انتہائی طاقتور اور بڑی پہنچ والے ڈرونز ہیں یہ 10سے15 کلو تک کا مواد لے کر جاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں ان کی پہنچ 2000میل تک ہے  ان ڈرونز کا نام شاہد131 ہے اورروس  یہ ڈرونز خریدتے ہی یوکرین میں استعمال کر چکا ہے۔ 

 

    ایران کے ان ڈرونز نے امریکہ سمیت یوکرین کے سارے اتحادی ملکوں میں خوف پھیلا دیا ہے ایران کو روس کی مدد میں کوئی نقصان نہیں بلکہ وہ تو فائدہ ہی اٹھا رہا ہے ایران صرف ہتھیاروں سے روس کی مدد نہیں کر رہا بلکہ ہر قسم کی مدد کر رہا ہے ۔

 

    برطانیہ کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ روس ایران کے ساتھ مکمل اتحاد کر چکا ہے دفاعی سسٹم سے لے کرمیزائل بنانے والے  سائنسدانوں کے خیالات اور ہر قسم کے  ہتھیاروں کا ڈیٹا ایران سے شیئر کرتا ہے یہی نہیں اب ایران اور روس ہر شعبے میں مل کر کام کریں گے  ۔

 

   روس تو ایران پر حد سے زیادہ فدا ہو چکا ہے روس ایران کے پروجیکٹ گیس ٹربائن میں بھی دلچسپی لے رہا ہے  بلکہ یہ دونوں ملک بغیر کسی تیسرے ملک کی شمولیت کے سیدھا ایک دوسرے کے ساتھ بینک کا سسٹم چلانے والے ہیں یعنی کہ اپنی کرنسی میں لین دین کا ارادہ رکھتے ہیں۔

 

    اور اگر انہوں نے یہ کام کر دیا تو یہ امریکہ کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہوگا کیونکہ ان کے اس عمل سے ڈالر کی  طاقت کمزور پڑ جانی ہے امریکہ نے اقوام متحدہ کو روس کی اس سرکشی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے کہ اقوام متحدہ  روس سے ڈرتا ہے اسی لیےاس کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتا ۔

 

 

 

    

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+