ولادیمیر پیوٹن نےامریکہ اور نیٹو پالیسی اپنانے کا فیصلہ کر لیا

      وسیم حسن 

 

    یوکرین امریکہ اور نیٹو کے 30 ملکوں کی تمام کوششوں کے باوجود وہ روس  کو ابھی تک ہرا نہیں سکے روس نے  اب اس جنگ میں ایک نئی حکمت عملی اختیار کی ہے  روس نے اپنے نیو کلیئر ہتھیاروں کو استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ 

 

    روس کی ایک نیوز ایجنسی تاس نے  یہ خبر جاری کی ہے کہ روس اور بیلا روس بھی وہی پالیسی اپنا رہے ہیں جو امریکہ اورنیٹو نے اپنا رکھی ہے بیلا روس کے جنگی طیارے روس کے نیو کلیئر ہتھیاروں سے لیس ہو کر بیلاروس کے جنگی مورچوں سے یوکرین پر حملہ کریں گے یعنی روس کے نیوکلیئر ہتھیاروں کو بیلا روس سے استعمال میں لایا جائے گا۔ 

 

    روس نے اپنے نیو کلیئر ہتھیار بیلا روس میں اکٹھے کرنے شروع کر دیے ہیں اور اگر یوکرین نے بیلا روس پر حملہ کیا تو لوکا شینکو نیو کلیئر حملہ کر دیں گے ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ کوئی ملک اپنے خطرناک ہتھیاروں کا ٹھکانہ کسی دوسرے ملک کو بنا رہا ہے۔ اس نیٹو پالیسی کا اعلان پیوٹن نے بیلا روس کے دورے سے واپسی پر کیا ۔ 

 

    نیٹو پالیسی یہ ہے کہ امریکہ نے اپنے نیو کلیئر ہتھیاروں کے ٹھکانے نیٹو ملکوں کی سر زمین پر بنا رکھے ہیں روس کے ارد گرد نیٹو ملکوں میں  امریکہ کے کئی ہتھیار ڈپو ہیں جس کی روس کئی مرتبہ مذمت کر چکا ہے لیکن اب روس نے بھی امریکہ کو اسی کے انداز میں جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ 

 

    بیلا روس  میں روس کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعیناتی کا مطلب ہے کہ اب کیو سے روس کے ایٹمی حملے کا خطرہ صرف 500 کلو میٹر دور ہوگا لوکاشینکو نے بھی بیان دیا ہے کہ دنیا میں امن کے قیام کے لیے جنگ ضروری ہےامریکہ کو اب یہ تشویش ہونے لگی ہے کہ بیلا روس روس کے ایٹمی ہتھیاروں کا پہلا ٹھکانہ ہے اور ایران اگلا ٹھکانہ بھی ہو سکتا ہے ۔

 

    

 

    

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+