افغانستان میں طالبان حکومت کے خلاف بغاوت کی شروعات

      وسیم حسن 

 

    افغانستان میں طالبان حکومت کے دوسری مرتبہ بر سر اقتدار آنے سے افغانستان ایک مرتبہ پھرایک صدی  پیچھے چلا گیا ہے طالبان نے اپنے پچھلے دور حکومت میں  افغانستان کے لوگوں خصوصاً عورتوں کی زندگی

اجیرن کر دی عورتوں  سے ان کی آزادی اور ان کے تمام حقوق  چھین لیےتھے ۔

 

    ان پر تعلیم وترقی کے دروازے بند کر دیےتھے طالبان کی وہ حکومت  افغانستان میں بہت قلیل مدت تک چل سکی تھی اور بہت جلد افغانستان کے لوگوں نے طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا ۔ 

 

     اب ایک مرتبہ پھر 2021ء میں جب افغانستان میں طالبان کی واپسی ہوئی تو کسی نے بھی طالبان کو خوش آمدید نہیں کہا  لیکن اس  کے باوجود طالبان حکومت زور پکڑتی گئی اور ایک بار پھر افغانستان پر طالبان کی حکومت قابض ہو گئی ۔ 

 

    طالبان نے ایک مرتبہ پھر عورتوں  کو ہی نشانہ بنایا سب سے پہلے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ کمرۂ جماعت کا نظام بنایا گیا اور پھر یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کی تعلیم پر ہی پابندی لگا دی گئی۔  

 

    سکولوں اور کالجوں میں طالبان حکومت کے ان اقدام کے خلاف بغاوت شروع  ہو گئی کابل یونیورسٹی کی ایک لڑکی نے  سب سے پہلے حکومت کے اس عمل کا بائیکاٹ کیا اور آہستہ آہستہ بغاوت  کی اس چنگاری نے آگ کے ایسے شعلے کی شکل اختیار کر لی جس میں اب دنیا کی ایک کثیر تعداد شامل ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+