نیٹو چیف کے روس کے حق میں بیان سے یوکرین کے ساتھ امریکہ اور یورپی ممالک بھی پریشان

    روس یوکرین جنگ میں ولادیمیر پیوٹن نے بہت اہم اعلان  یہ  کیا ہے کہ 36 گھنٹوں کے لیے یوکرین پر حملے روک دیے جائیں  گے 6 جنوری  کی دوپہر 12 بجے سے لے  کر 7 جنوری کی رات 12 بجے تک جنگ بند رہے گی ۔ 

 

     در اصل 7 جنوری کو روس میں کرسمس منایا جاتا ہے اس لیے روس کے لوگوں نے جنگ روکنے کی اپیل کی تھی جس کو ولادیمیر پیوٹن نے منظور کر لیا ولادیمیر پیوٹن کے اس اعلان کو ماننے سے زیلینسکی نے انکار کر دیا زیلینسکی کا کہنا ہے کہ ہمیں آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے ولادیمیر پیوٹن نے یہ اعلان کیا ہے ۔ 

 

      زیلینسکی نے کہا ہے کہ  جنگ نہیں رکے گی اور اس وقت  تک جاری رہے گی جب تک روسی فوج یوکرینی فوج کے قبضے والے علاقوں کو یوکرین کے حوالے نہ کر دے زیلینسکی کو یہ لگنے لگا ہے کہ امریکہ کے پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم اور نیٹو ملکوں کے ہتھیاروں  سے وہ روس کی فوج کو یوکرین کے قابض علاقوں سے بہت جلد باہر نکال دیں گے ۔ 

 

    زیلینسکی کے اس بیان کے ساتھ ہی نیٹو کے سربراہ کے بیان  نے زیلینسکی کی آنکھیں کھول دیں نیٹو کے چیف اسٹولٹن برگ نے  یہ بیان دیا ہے کہ اس جنگ کے حوالےسے یہ کہنا کہ روس جنگ ہار رہا ہے  بالکل غلط ہے روس اپنے منصوبے کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے  ۔ 

 

    اسٹولٹن برگ کےبیان نے یوکرین کے ساتھ ساتھ امریکہ اور یورپی ملکوں کی پریشانی بھی بڑھا دی ہے ان کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو شروع ہوئے تقریباً ایک سال ہونے والا ہے  اس میں روس کو بھی کافی نقصان اٹھانا پڑا لیکن اس کے باوجود روسی فوج آج بھی کیو پر  قبضے  کے لیے لگا تار کوشش کر رہی ہے ۔ 

 

    اور پیوٹن یوکرین کو تباہ کرنے کیلیے لگاتار کوشش کر رہے  ہیں ایسے میں روس کو کسی طرح بھی کمزور کہنا بہت بڑی بھول ہوگی اور یہ  کہنا غلط ہو گا کہ جنگ طویل ہونے سے روس  پیچھے ہٹ جائے گا۔ 

 

 

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+