بین گویر کے دورہِ مسجد اقصٰی کی وجہ سے نیتن یاہو کا 8 جنوری کو سعودی عرب کا دورہ رد کر دیا گیا

    وسیم حسن 

 

    اسرائیلی وزیر بین گویر کے کیے کی سزا  بن یامین نیتن یاہو کی حکومت کو بھگتنا پڑے گی کیونکہ  مبصرین کے مطابق نیتن یاہو نے ہی بین گویر کو مسجد اقصٰی میں جانے کی اجازت دی   جس کے بعد پوری دنیا میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو گئی  ۔

 

   اسرائیل کے وزیر اعظم 8 جنوری کو متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے تھے  لیکن مسجد اقصٰی کے معاملے پر سعودی عرب کے غصے کی وجہ سے ان کا یہ دورہ بھی ملتوی ہو گیا  حالانکہ نیتن یاہو نے اپنے دس سال کے دور حکومت میں کبھی مسجد اقصٰی کا دورہ نہیں کیا ۔

 

    اس کی کوشش تھی کہ اسرائیل کے مسلم ممالک سے اچھے تعلقات بن جائیں  لیکن بین گویر کی اس حرکت  نے نیتن یاہو کی ساری کوششوں پر پانی پھیر دیا  کیونکہ اسرائیل کے یہودی چاہتے ہیں کہ انہیں بھی مسجد اقصٰی میں  پوجا کرنے کی اور مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت مل جائے ۔

 

    اس لیے بین گویر کے مسجد اقصٰی کا دورہ کرتے ہی  مسلم ممالک بھڑک اٹھے  یہی نہیں بلکہ اسرائیل کا قریبی دوست امریکہ بھی اس کے خلاف ہو گیا اسرائیل کی اس حرکت پر اس کے دشمن ایران نے کہا کہ اگر اسرائیل نے مسجد اقصٰی کی مذہبی حیثیت میں تبدیلی کی کوشش کی تو اسرائیل کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی ۔

 

    حالانکہ بین گویر کی اس حرکت پر نیتن یاہو نے بیان دیا کہ وہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں اور ان کی مذہبی حیثیت بدلنے  کا ارادہ نہیں رکھتے  لیکن پھر بھی نیتن یاہو   کا 8 جنوری کا دورہ رد کر دیا گیا ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+