ولادیمیر پیوٹن کے عارضی جنگ بندی کے اعلان کی خلاف ورزی پر ڈونیسک کے علاقے میں ویگنر فوج کا شدید حملہ

      وسیم حسن 

 

     روس اور یوکرین کے درمیان  پچھلے گیارہ مہینوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے اثرات نظر نہیں  آ رہے بلکہ یہ جنگ طویل ہوتی جا رہی ہے دونوں ملک اپنی پوری طاقت کے ساتھ  ڈٹے ہوئے ہیں اور کوئی بھی پیچھے ہٹنے کا نام نہیں لے رہا ۔ 

 

    روس نے ماریو پول ، لوہانسک اور ڈونیسک سمیت یوکرین کے کئ علاقوں  پر قبضہ کیا ہوا ہے یوکرینی فوج اس وقت  ڈونیسک کے علاقے کو روس کی فوج سے خالی کرانے کی کوشش کر رہی ہے دوسری طرف روسی فوج بھی ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں روسی فوج نے  ڈونیسک کے علاقے  میں آگے بڑھتی ہوئی یوکرینی فوج کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔ 

 

    روس کی ویگنر فوج  ڈونیسک میں یوکرینی فوج کے ٹھکانوں پر مسلسل حملے کر رہی ہے ویگنر فوج نے اعلان کیا ہے کہ  یوکرینی فوج کے جو فوجی گھیرے میں پھنس چکے ہیں وہ ہتھیار ڈال دیں ورنہ ان میں سے ایک ایک سپاہی کو چن چن کر مار دیا جائے گا اور کسی کی جان بخشی نہیں ہو گی  اور  اس علاقے کو یوکرینی فوج کا قبرستان بنا دیا جائے گا ۔ 

 

    چیچن لڑاکوں کی طرح ویگنر گروپ  بھی روس کی خطرناک اور خونخوار فوج میں شمار کی جاتی ہے یہ روس کی ایک پرائیویٹ فوج ہے جس میں  زیادہ تر روس کی فوج کے ریٹائر جوان شامل ہیں اس گروپ میں   روس کے  قیدی بھی شامل ہیں   چیچن فوج اور ویگنر گروپ کو ولادیمیر پیوٹن کا دایاں اور بایاں بازو سمجھا جاتا ہے ۔ 

 

    روس نے چیچن فوج کے ہاتھوں یوکرین کے کئی علاقوں کو تباہ کرنے کے بعد  ویگنر گروپ کو بھی جنگ کے میدان میں اتار دیا  21 دسمبر سے لے کر اب تک دونوں طرف سے سخت مقابلہ جاری ہے  7 جنوری کو صرف 36 گھنٹوں کیلیے کرسمس کی وجہ سے حملوں کو روکا گیا تھا  لیکن یوکرین نے اس دوران بھی حملے جاری رکھے ۔

 

  یوکرین کی اس حرکت سے  ولادیمیر پیوٹن شدید غصے میں آ گئے او ایک بار پھر اپنی پوری طاقت سے یوکرینی فوج پر حملوں کی بوچھاڑ کر دی اور اب انھوں نے یوکرینی فوج کو ڈونیسک کے علاقے میں گھیر رکھا ہے لیکن یوکرینی فوج بھی ہار نہیں مان رہی اور آگے سے مسلسل حملے کر رہی ہے ۔

user
وسیم حسن

تبصرے

بطور مہمان تبصرہ کریں:
+